حسین نواز نے مجھے کتنے کروڑ روپے آفرکیے؟ جج ارشد ملک نے بتادیا

اسلام آباد : احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے بیان حلفی میں اہم ترین انکشافات کر دیئے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جب میں عمرہ کرنے گیا تو وہاں ان کے لوگ پہلے سے موجود تھے ، عمرے کے دوران میری ملاقات حسین نواز سے بھی کروائی گئی تھی ۔ نواز شریف کے صاحبزادے حسین نے نواز نے ملاقات میں مجھے کہا کہ آپ صرف تعاون کریں ہم آپ کو یہاں یا کس اور ملک سیٹل کروا دیں گے ۔ سعودی عرب میں حسین نواز نے مجھے 25سے 50کروڑ روپے تک آفر کیے ۔ پھر کہا کہ آپ کو اب واپسپاکستان جانے کی ضرورت نہیں بلکہ یہاں سے جہاں جس ملک چاہیں جائیں بس آپ دستاویزات بنا دیں ۔ کیس کی سماعت کےدوران مجھ سے بار بار ملنے کی کوشش کی جاتی رہی ، 16سال پہلے کی ویڈیو دکھا کر مجھے دھمیکیاں دی گئیں جوملتان کی تھی ۔ ویڈیو کے بعد مجھے وارننگ دی جاتی رہی کہ آپ ہمارے ساتھ تعاون کریں اور پھر دھمکیوں کا سلسلہ چل پڑا ۔

کیس کی سماعت کے دوران مجھے رابطہ کرنا اور ملنے کی کوششیں ہوتی رہیں ، مجھے رائیونڈ محل لے جایا گیا اور نواز شریف سے ملاقات کروائی گئی ، ملاقات میں نواز شریف نے کہا کہ آپ ہمارے ساتھ تعاون کریں اس کے بدلے آپ کو مالا مال کر دیا جائے گا ۔ اپنی فیملی کو بتا دیا تھا کہ مجھے سنگین دھمکیاں دی جارہی ہیں اور میں شدید دبائو میں ہوں ۔ فیصلے کے بعد بھی مجھے دھمکیاں دے کر تعاون کرنے کا کہا گیا ۔ مجھے کہا گیا کہ ہمارے بتائے ہوئے جملے دیں ورنہ ویڈیو لیک کر دیں گے ۔ نواز شریف نے ملاقات میں کہا یہ لوگ آپ سے جیسا کہتے ہیں ویسا کرتے جائیں ، ناصر بٹ اور ایک شخص مجھے سے مسلسل رابطے میں رہے ۔رائیونڈ میں ہر طرح کے تعاون کی پیشکش کی گئی۔دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ (ن) نے کہا ہے کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانے کے فیصلے کے بعد نواز شریف کے خلاف فیصلے کو بھی کالعدم قرار دے کر انہیں فوری رہا کیا جائے ۔

مسلم لیگ (ن) کی مرکزی سیکرٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں کہا کہ اس فیصلے سے تصدیق ہوگئی کہ وڈیو اصلی ہے ۔جج صاحب نے تسلیم کرلیا ہے کہ دبا ئوپر فیصلے کیے ۔احتساب عدالت کے جج کو ہٹانے کے بعد نواز شریف کے خلاف فیصلہ کی قانونی حیثیت بھی خود بخود ختم ہو گئی ہے ۔ جج کو ہٹانے سے ثابت ہو گیا ہے کہ مریم نواز جو حقائق عوام کے سامنے لائیں وہ درست ہیں۔مسلم لیگ (ن) پنجاب کی سیکرٹری اطلاعات عظ،یٰ بخاری نے کہا کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک کو عہدے سے ہٹانا مسئلے کا حل نہیں۔انہیں عہدے سے ہٹانا یہ تسلیم کرنا ہے کہ جج صاحب غیر آئینی اقدام کے مرتکب ہوئے ہیں۔

جج کو عہدے سے ہٹانے سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کو دبا ئوکے تحت سزا سنائی گئی ہے۔جب تک نواز شریف کو دی گئی سزا ختم نہیں ہوتی انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوں گے۔جج کو ہٹانا پہلا قدم ہے تاہم اس معاملے کی شفاف تحقیقات کی جائیں۔حقائق سامنے آنے پر ثابت ہوگیا ہے کہ نواز شریف غلط سزا کاٹ رہے ہیں۔اب یہ واضح ہوچکا ہے کہ نواز شریف بے گناہ جیل میں قید ہیں۔کسی بھی بے گناہ شخص کو جیل میں قید رکھنا انصاف کے قتل کے مترادف ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں