افغان مہاجرین اور المیہ

ڈاکٹر سعید الٰہی کے قلم سے
بلآخر پاکستان نے غیر قانونی افغان مہاجرین کو ان کے وطن واپس بھیجنے کا فیصلہ کیا اور اس پر سختی سے عملدرآمد شروع ہوا۔ یہ ایک مستحسن فیصلہ ہے مگر اس پر عملدرآمد کیلئے مناسب ہوم ورک اور تیاری نہیں کی گئی۔ دہائیوں سے پاکستان میں مقیم افغانیوں کو بے دخل کرنے کیلئے بہتر طریقہ کار اور سسٹم بن سکتا تھا۔ پاکستان اور افغآنستان کے بارڈرز اور چیک پوسٹ پر رہائش کیلئے کیمپ، خوراک، پانی، طبی سہولتیں اور بائیو میٹرک کے وسیع انتظامات کئے جا سکتے تھے مگر اس سے گریز کیا گیا جس کی وجہ سے ہزاروں افراد کھلے آسمان تلے پناہ گزین ہیں اور بنیادی سہولتوں سے محروم ہیں۔ اطلاعات کے مطابق تاخیر بائیو میٹرک مشینوں کی کمی کی وجہ سے ہو رہی ہے۔ متعلقہ محکمے یہاں پر بھی اپنے کارنامے دیکھا رہے ہیں رشوت کا بازار گرم ہے۔ اقرباء پروری اور سفارش عروج پر ہے۔ حکام سے مطالبہ ہے کہ اس اہم مسئلے پر توجہ دی جائے۔ مہاجرین کی عزت نفس کا احترام کیا جائے۔ بنیادی سہولتوں کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔ فوج اور حساس اداروں کے سینئر افسران اس عمل کی خود نگرانی کریں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں