’ اسکرین ٹائم ‘ کے بچوں کی دماغی صحت پر منفی اثرات شدید نہیں ہوتے، تحقیق

فی زمانہ اسکرین ٹائم یعنی موبائل فون، کمپیوٹر کے استعمال اور ٹیلی ویژن دیکھنے کے وقت میں بہت زیادہ اضافہ ہوچکا ہے۔ بڑوں کے ساتھ ساتھ بچے بھی اچھا خاصا وقت سیل فون ، کمپیوٹر اور ٹیلی ویژن اسکرین پر نظریں جمائے گزار دیتے ہیں۔ ایک حالیہ تحقیقی مطالعے میں ماہرین نے اسکرین ٹائم اور بچوں کی دماغی صحت پر اس کے اثرات کا جائزہ لیا ہے۔

بچوں اور نوجوان نسل میں زیادہ سے زیادہ وقت اسکرین پر نظریں جمائے رہنے کے اثرات کے بارے میں متعدد تحقیق ہوچکی ہیں جن کے نتائج مختلف رہے ہیں۔ بہترحال عمومی طور پر یہ تصور پایا جاتا ہے کہ بڑھتا ہوا اسکرین ٹائم بچوں کی سوچنے سمجھنے اور ارتکاز کی صلاحیت پر اثرانداز ہورہا ہے، مگر کیا واقعی ایسا ہے؟

تازہ اسٹڈی میں سائنس دانوں کے ایک گروپ نے اسکرین ٹائم کے حوالے سے بچوں پر متعدد ریسرچز کا جائزہ لیا۔ وہ یہ دیکھنا چاہتے تھے کہ موبائل فون استعمال کرتے اور ٹیلی ویژن دیکھتے ہوئے گزارا گیا وقت بچوں کی صحت پر کیا اثرات مرتب کرتا ہے۔
سائنس دانوں نے ابتدائی طور پر 2451 اسٹڈیز کا جائزہ لیا جو 18 سال تک کے 20 لاکھ بچوں اور نوجوانوں سے متعلق تھیں۔ بعدازاں انہوں نے 681اسٹڈیز کا انتخاب کیا۔

ان اسٹڈیز کے جائزے سے سائنس دانوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ اسکرین ٹائم کی طوالت بچوں کی دماغی صحت پر اثرات ضرور مرتب کرتی ہے مگر یہ اثرات دیرپا نہیں ہوتے اور نہ ہی والدین کو اس سلسلے میں فکرمند ہونے کی ضرورت ہے۔

سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ان کی اسٹڈی کے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ اسکرین ٹائم کے منفی اثرات کے بارے میں جو تاثر پایا جاتا ہے وہ درست نہیں ہے۔ طویل وقت تک موبائل فون، کمپیوٹر وغیرہ استعمال کرنے اور ٹیلی ویژن دیکھنے کے منفی اثرات ضرور ہوتے ہیں مگر ان کی شدت زیادہ نہیں ہوتی، اور وقت گزرنے کے ساتھ یہ اثرات دھندلا جاتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں