پرنٹ میڈیا کے مسائل

قارئین کرام!ملکی تعمیر و ترقی، مظلوم افراد کی داد رسی اور عوامی مشکلات کے ازالے کیلئے پرنٹ میڈیا نے گراں قدر خدمات سرانجام دیں ہیں اور نڈر ماو¿ں کے نڈر بیٹوں نے اپنی اپنی جانوں کو ہتھیلی پر رکھ کر فرائض سرانجام بھی دیئے ہیں، ایک طرف اللہ پاک کی خوشنودی حاصل کرنے والے معزز صحافی برادری تو دوسری طرف ایک مضبوط مافیا سرگرم عمل ہی رہا، پرنٹ میڈیا کی اہمیت کو سمجھنے والوں نے اپنے اپنے مقاصد کی خاطر اسے استعمال بھی کیا، اس ملک خصوصاً پنجاب کی کمیشن مافیا نے اپنے اپنے جرم، گناہ و دیگر حرکتوں کو چھپانے کیلئے الٹا معزز صحافی برادری کو نشانے پر رکھتے ہوئے بلیک میلر کے خطاب سے نوازا، انٹرنیشنل بلیک میلرز کے ٹولے نے صحافت کو کچھ اس طریقے سے باور کرایا کہ صحافت بالکل آزاد ہے لیکن نہیں کمیشن مافیا ٹولہ بڑا سمجھدار نکلا، انڈین شراب ،خوبرو دوشیزہ، ویاگرہ کی گولیاں لے کر بڑے بڑے ہوٹلوں کا رُخ کرتے رہے، صحافت چونکہ ایک جہاد کا نام ہے جو کہ صدیوں پہلے سے شروع ہوا تھا کو بُری طرح بدنام کردیا گیا، پرنٹ میڈیا کے دلیر صحافیوں نے ایسے ایسے تاریخی کارنامے سرانجام دیئے کہ جن کو قیامت تک یاد رکھا جائے گا۔ کسی بھوکے پیاسے امام مسجد
کی طرح یاد گار کارکردگی دکھائی، فاقہ کشی کا شکار ہونے والے شاعر کی طرح اپنی اپنی نویکی قلم کی نوک سے ایسے ایسے الفاظ نکالے کہ پڑھنے اور کاروائی کرنے والوں نے اپنے اپنے فرائض سے آنکھ چرائی اورپھر تخم دغا بازی میں150گرام، خوش آمدید میں155گرام، عرق رشوت میں 160گرام، روغن حق تلفی میں165گرام، آب جہالت میں170گرام میں ماہر رہنے والے اور اپنے اپنے اختیارات کو نحوست کے کھرل میں بے ایمانی کے ڈنڈے کے ساتھ صبح و شام رگڑتے رہے ہوں اور پھر ناانصافی کی ہنڈیا کو حرص کے چولہے پر چڑھا کر شیطانی آگ دے کر بے عزتی کے چمچے کے ساتھ صبح و شام نوش فرماتے رہے ہوں ایسے کمیشن مافیا نے ملکی اداروں کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی زندگانی کی خوشحالی کو بھی کھوکھلا کردیا۔ ٹھیکیداروں سے لے کر افسرانوں کی کمیشن وصولی مہم نے ہر موڑ پر کامیابی حاصل کی، رہی سہی کسی قبضہ مافیا نے پوری کردی، قبضہ مافیا نے اپنے مقاصد کی خاطر عدالتوں میں کیس دائر کرکے کورٹ ایڈ کی مد میں صرف800روپے فیس جبکہ بینکنگ کورٹ فیس کی مد میں صرف1500روپے کے حساب سے زمینوں کے کیسز اپنے اپنے حق میں فیصلے کروائے۔ قارئین کرام! پرنٹ میڈیا کے سربراہان نے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے پیش نظر عوام کو سستی سہولیات فراہم کیں، اخبارات کی کم قیمت ایک طرف تو دوسری طرف سنڈے میگزین کے ریٹ کلر30000/-روپے، ہاف پیج صرف 15000/- روپے، سینٹر پیج 35000/- روپے اسی طرح بلیک اینڈ وائٹ کے ریٹ 20000 ،10000، فرنٹ ایک لاکھ کی بجائے 50000 روپے، بلیک 90000 ، کلاسیفائیڈ لائن صرف 50روپے ،ڈرامہ فلمز100 روپے فی انچ، پرنٹ میڈیا کی طرف سے جاری کردہ ریٹ لسٹ جو کہ انتہائی کم ہے جس پر حکومتی وزراءکے ساتھ ساتھ اے پی این ایس کے عہدیداران کی توجہ اشد ضروری ہے۔ عدالتی و دیگر سرکاری اشتہارات کے ریٹس کو چیک کرکے 15000 سے25000، یونین کونسلز800 کی بجاے 5000سے 10000 روپے کرنا ضروری ہوچکا ہے کیونکہ سرزمین پاکستان کے رکھوالوں نے اپنے اپنے کمیشن کا حصہ5فیصد سے بڑھا کر 15 فیصد تو کرلیا ہے کیونکہ ان کے بقول فرمان ہے کہ یہ کرپشن نہیں ہے، حق ہے۔جب ایسے حالات میں کمیشن کو اپنا حق سمجھ کر وصولی مہم کو کامیاب بنائیں گے تو اخبارات کے ریٹ کیوں نہیں بڑھ سکتے ۔ APNSکی تنظیم کے عہدیداروں کو سوچنا ہوگا کہ پرنٹ میڈیا کے کم ریٹس پر مسائل جنم لے رہے ہیں سرکولیشن اور بزنس کی کمی نے سنگین مسائلز کو فروغ دے دیا ہے ، ملکی اداروں کا خانہ خراب پرنٹ میڈیا نے ہرگز نہیں کمیشن مافیا نے کیا ہے ۔ APNSکے علاوہ جناب محسن نقوی پر یہ بھاری ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ کالم پر نوٹس لے کر پہلی فرصت میں ایکشن لے کر سرکاری اشتہارات کے انتہائی کم ریٹ پر توجہ دیں۔ محسن نقوی کی کارکردگی پر تبصرہ نہ کریں تو زیادتی ہوگی یقینا ان کی کارکردگی تاریخی کارکردگی کی اہمیت کی حامل ہے۔ محسن نقوی انقلابی کام کرنے کا سپیڈ ماسٹر ہے جس طرح لاہور پریس کلب کے کہنہ مشق صحافیوں نے پنجاب کی کمیشن مافیا پر کڑی نظر رکھی ہوئی ہے بالکل اسی طرح نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے صحافیوں نے پورے پاکستان کے اداروں پر اپنی نظر کو برقرار رکھا ہوا ہے ۔ زندہ دلانِ لاہور کا پرنٹ میڈیا اور پرنٹ میڈیا کو رواں دواں رکھنے والے سربراہان بلاشبہ لاجواب صحافت کے علمبردار چلے آرہے ہیں جنکی شبانہ روز کارکردگی پر خراج تحسین پیش کرنا بھی اشد ضروری ہے ۔
قارئین کرام!ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ملک کو کمیشن مافیا لے ڈوبا، یقینا بالکل ٹھیک بالکل ٹھیک، اس خطرناک لفظ کے معنی کچھ یوں نکلتے ہیں کہ دفاترز میں بیٹھے ایک مسیحا نہیں ایک ایجنٹ ہیں۔ ایک ایسے ایجنٹ جو باہر سے بظاہر بڑے خوبصورت مگر اندر سے کھوکھلے، ولائتی شراب اور ویاگرہ کی گولیوں پر چلنے والے ایجنٹ، اپنی زندگی کا ستیاناس کرنے والے، حصول انصاف کیلئے آنے والوں کو اللہ حافظ، محسن نقوی پنجاب کا محسن، دیکھتے ہیں کہ پرنٹ میڈیا کے صحافیوں کے مسائل کتنے عرصے میں حل کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں۔اگر محسن نقوی یا پھر نگران وزیراعظم ’کاکڑ‘ صاحب یہ نیکی سرانجام دے جائیں تو ان کا یہ بہت بڑا کارنامہ ہوگا اور اگر ایسا نہ ہوا تو پھر انہی کمیشن مافیا کے طاقتور ایجنٹ جو تخم دغا بازی میں150گرام، خوش آمدید میں155 گرام، عرق رشوت میں160گرام، روغن حق تلفی میں165گرام، آب جہالت میں170گرام میں ماہر ہیں کامیاب و کامران ہوتے جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں