تنخواہ دار، کاروباری طبقے کی آمدنی پر ٹیکس میں مزید اضافے کی تجویز

اسلام آباد: عالمی مالیاتی فنڈ نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ تنخواہ دار اور کاروباری طبقے پر آمدنی کے لحاظ سے عائد ٹیکس کی مختلف حدود کم کرے۔

حکومتی ذرائع کے بتایا کہ آئی ایم ایف کے تکنیکی مشن نے یہ تجاویز حکومت کے ساتھ بات چیت کے دوران پیش کی جس کا مقصد محصولات کے حجم کو دگنا کرنا ہے اور اس کے لیے تنخواہ دار اور کاروباری طبقے زد میں آئے گا۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے تکنیکی وفد کا دو ہفتے کا جائزہ گزشتہ دنوں ختم ہوا ہے، جائزہ مشن کے دوران وفد نے حکومت پر سیلز ٹیکس کو بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی تجویز بھی پیش کی۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف وفد نے یہ تجویز تحریری طور پر تو نہیں دی تاہم پاکستان سے روانگی سے قبل وفاقی حکومت کو ان تجاویز سے زبانی طور پر آگاہ کیا گیا، اسی لیے حکومت کے لیے ان تجاویز پر عملدرآمد کی کوئی شرط بہرحال نہیں ہے، اس حوالے سے جب آئی ایم ایف کی پاکستان میں نمائندہ ایشتر پیریز سے رابطہ کیا گیا تو انھوں کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔
دوسری جانب حکومتی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ ٹیکس انتظامیہ ان تجاویز کو قبول کرنے میں تردد کا شکار ہے کیونکہ ملک میں تنخواہ دار طبقے پر پہلے ہی بہت زیادہ ٹیکسز عائد ہیں۔

ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کا کہنا تھا کہ آمدنی کے لحاظ سے ٹیکس کی حدود کو سات سے کم کرکے چار کیا جائے- اس وقت تنخواہ دار طبقے پر ان کی سالانہ آمدنی کے لحاظ سے ٹیکس کی شرح 2 اعشاریہ 5 فیصد سے لے کر 35 فیصد تک ہے، اسی لیے اگر ٹیکس کی حدود کو کم کرکے چار کیا جائے گا تو وہ تنخواہ دار طبقہ جو درمیانی حدود میں آتا ہے سب سے زیادہ اس سے متاثر ہوگا اور ان پر ٹیکس کا بوجھ مزید پڑے گا۔

اس وقت 50 ہزار روپے آمدنی تک پر کوئی ٹیکس نہیں ہے تاہم ایک لاکھ روپے آمدنی پر 2.5 فیصد ٹیکس ہے۔ دو لاکھ روپے آمدنی پر ٹیکس کی شرح 12.5 فیصد، تین لاکھ روپے آمدنی پر ٹیکس 22.5 فیصد جبکہ پانچ لاکھ روپے آمدنی پر ٹیکس کی شرح 27.5فیصد ہے۔ پانچ لاکھ روپے سے اوپر کی تمام آمدنی پر ٹیکس کی شرح 35 فیصد ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں