بیرونی قرضوں سے نجات نہ ہی عوام کی امیدوں وعدوں کو پورا کیا

پاکستان میں ایک بار پھر الیکشن ہونے جا رہے ہیں عوام کی اکثرت واویلا کرتی اظہار کرتی دیکھائی دیتی ہے گذشتہ سالوں گالی کلوچ بے حیائی بد تمیزی اور عزت واحترام سے محروم کلچر کو فروغ ضرور ملا جو اسلامی مملکت کا ماٹو نہیں ہونا چاہیے تھا ایساسیاسی ماحول اور غیر ملکی قر ضوں نے قوم اور ملک کا وقار مجروح کر کے رکھ دیا اور قوم کو کمر توڑ مہنگائی نے جکڑ کر رکھا دیامگر ملک وقوم کی حالت بدلنے کی سوچ سے عاری حکمرانوں نے بیرونی قرضوں سے نجات دلائی نہ ہی عوام کی امیدوں وعدوں کو پورا کیا پاکستان 2024کا آغازغیر ملکی قرضوں کی زنجیروں امیدوں اوردرپیش چیلنجزکے ساتھ کیاہے جبکہ عوام کمر توڑ مہنگائی بیروزگاری سے پریشان مسائل سے دوچار فکر مند نظریں اب حکمرانوں کے وعدوں پر جمائے ہوئے ہیں اسی طرح سیاسی استحکام معیشت بہتر بنانے ماحولیاتی قانون سازی خارجی امور بیروزگاری کے چیلنجزحکومت کے سامنے ہیں جبکہ ریاست کا فرض ہے کمزور طبقہ کی داد رسی اور بنیادی سہولتوں انصاف کی فراہمی اس کی ذمہ داریوں میں شامل ہے عوام کے کڑوے سوالات اور کڑے امتحان کے ساتھ سال نو کا سورج طلوع ہوادوسری طرف سیاسی گرما گرمی گرفتاریاں پاکستان میں سیاست دانوں کی گفتگوسے منفی سوچ کو فروغ مل رہا ہے نہ ہی کرپشن کا خاتمہ ہو سکا نہ ہی قبضہ منشیات ملاوٹ مافیاکا خاتمہ ہو سکا البتہ گیس بجلی پٹرولیم منصوعات کی قیمتوں میں بار بار اضافہ اور ٹیکسیز کے نفاذ نے عوام کا کچومر نکال کر رکھا دیا جس سے اشیاءخوردونوش سمیت اشیائے ضروریہ میڈیشن تعمیراتی میٹریل الیکٹرونک کی اشیاءاور دیگر کی قیمتیں آسمان سے باتیں کرنے لگیں آبادی کی اکثریت علاج ومعالج ان کے بچے تعلیم کی سہولتوں اور روزگار سے محروم ہوگئے اور بچوں کو محنت مزدوری کرانے پر مجبور ہو گئے اور ٹرانسپورٹ کے کرایہ میں بار بار اضافہ نے بھی عوام کو پریشان کر رکھا ہے ناقابل برداشت مہنگائی کو دیکھ کر ایک بار پھر نئے سال کی آمد کے ساتھ حکومت نے عوام کو نئے سال کا تحفہ دیا ہے گیس بجلی کی بار بار نرخ بڑھانے سے جو کہ مہنگائی میں مزید اضافہ کا پیغام ہے ضرورت تو اس بات کی تھی عوام کو ریلیف دیا جاتا مگر نہیں مہنگائی میں جکڑی عوام کےلئے ایسی صورت ان کے مسائل میں بڑھوتی کا پیغام ہے قرضوں میں جکڑی قوموں کے مسائل بڑھتے ہیں اور کی سوچ کو بھی سلب کر لیا جاتاہے اور ترقی خوشحالی کی راہ میں رکاوئیں کھڑی کر دی جاتی ہیں بیرونی قرضوں سے نجات ہی بہتر تھی قوم روکھی سوکھی پر ہی گزارہ کر لیتی موجودہ صورت میں بہتری لانے کے لئے صنعتی انقلاب لانے کی ضرورت ہے صنعتوں کے فروغ سے ہی ملائیشیا نے ترقی کی ایک ایکڑ اراضی۰ پر زراعت سے اس قدر حاصل نہیں کیا جا سکتا ایک ایکڑ اراضی پر صنعتی کارخانے لگانے سے کم از کم 500افرادکو روز گار مل سکتا ہے یہ الفاظ ملائیشیا کے وزیر اعظم ڈاکٹر مہا تیر محمد نے دورہ پاکستان کے مواقع پر کہے تھے انہوں نے یہ بھی کہا آزادی کے وقت ملائیشیا غریب ملک تھا ہم نے اس کو آگے لے جانے کا فیصلہ کیا جاپان کوریا کی ترقی سے سبق لیا اور بیرونی سرمایہ داروں کودس سال ٹیکس چھوٹ کے ساتھ صنعتیں لگانے کی دعوت دی اور ممالک کے ساتھ تجارت اور اچھے تعلقات کو فروغ دیا آنے والے وقتوں میں تیزی سے ترقی کی اور تاجروں کے اشتراک کےلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنا ضروری ہیں اور ملک کےلئے امن واستحکام ضروری ہے ورنہ کوئی بھی سر مایہ کاری نہیں کرے گا ملائیشیا میں غربت کا خاتمہ صنعتوں کے فروغ سے ہے اس کے دوست ممالک کو بھی قریب لاتی ہے اور کہا کرپشن کا خاتمہ بھی ضروری ہے اس سے ترقی ممکن نہیں ملائیشیا اور پاکستان دوست اسلامی ممالک ہیں ان کی دوستی قائم ودائم چلی آ رہی ہے دوستی کا بھی یہ ہی تقاضا ہے پا کستان کی ترقی خوشحالی کےلئے اپنے دوست ملک ملائیشیا کی ترقی خوشحالی سے سبق لیتے ہوئے آگے بڑھنے کی جانب غورو فکر کرنی چاہیے ماضی میں ایوب دور حکومت میں زرعی اور صنعتی ترقی نے کوریا کو پاکستان آنے اور اس کے ماہرین نے اس سے سبق لیا تھا ملائیشیا کے وزیر اعظم ڈاکٹر مہا تیرمحمد کے کہے گئے الفاظ پر ہی سوچ بچار کر لیں تو ان واضح جو پیغام دیا ہے اس میں ملک میں امن واستحکام کی جانب واضح اشارہ ہے اس کی مثال ایسی ہے ایک گھر کو ہی لے لیں گھر کے اندر نوک جھونک لڑائی جھگڑے کا سماں رہتا ہو تو یہ خاندان ترقی کی جانب نہیں بڑھ سکتا یہ ہی حالت ملک وقوم کی ہے سیاسی ماحول میں گر ما گرمی الزامات کی بچھاڑ دیکھ کر سرمایہ
کاری کرنے سے گریز کیا جاتا ہے کرپشن ملک وقوم کی ترقی میںواقعہ ہی روکاوٹ کا باعث بنتی آ رہی ہے کرپٹ لوگوں کے مقدمات عدالتوں کے فیصلوں پر چھوڑ یں اور ملکی ماحول میں امن کو فروغ دیں اور سرمایہ کاری کرنے والوں کو مکمل تحفظ اور سہولتوں کی فراہمی کریں اور اس کے ساتھ ساتھ صنعتی فروغ میں حائل تمام رکاوٹوں کو بھی دور کرنا ہو گا اور ایک ونڈو پر صنعت کاروں کو سہو لتوں کی فراہمی بھی کی جائے ان کے قیام سے جہاں بے روز گاری کا خاتمہ ہو گا وہاں ترقی کی جانب سفر بھی رواں دواں ہو گا اگر ملکی سر مایہ کار بنگلہ دیش میں سرمایہ کاری کر کے صنعتوں کا قیام بھی کر سکتے ہیں ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کو یکساں سہولتیں دی جائیں ملکی سرمایہ کاروںکو بھی ملکی ترقی میں بڑ ھ چڑھ کر کام کرنے کا مواقع ملے گا علامہ اقبال کے اس شعر پر توجہ دیں ،،،، افراد کے ہاتھوں میں ہے اقوام کی تقدیر ِ،،،،،ہر فردہے ملت کے مقدر کا ستارہ ،،،،اگر ہم اس عظیم مملکت پاکستان کو خوشحال بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنی توجہ لوگوں بالخصوص غریب طبقے کی فلاح و بہبود پر مرکوز کرنی پڑے گی حکومت کو ڈاکٹر مہا تیر محمد کے اقدامات کی روشنی میں پاکستان کی ترقی خوشحالی کے لئے کو شش شر وع کرنے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے

اپنا تبصرہ بھیجیں