طیفی بٹ امیر بالاج ٹیپو کے قتل کا ذمہ دار قرار

لاہور :ڈی آئی جی آرگنائزڈ کرائم یونٹ عمران کشور نے طیفی بٹ کو امیر بالاج ٹیپو کے قتل کا ذمہ دار قرار دے دیا۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ شواہد سے ثابت ہوا کہ بالاج کو طیفی بٹ نے ہی قتل کروایا، ملزمان سے تفتیش میں تانے بانے طیفی بٹ سے ہی ملتے ہیں، طیفی بٹ بیرون ملک موجود ہے، ریڈ وانٹ کا عمل مکمل کرلیا جلد ہی طیفی بٹ کو بیرون ملک سے واپس پاکستان لایا جائے گا۔
بتایا جارہا ہے کہ امیر بالاج ٹیپو کے قتل کیس میں پولیس کی تحقیقاتی ٹیموں نے اب تک 3 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے، پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ امیر بالاج ٹیپو کو مبینہ طور پر قتل کروانے کی احسن شاہ نے 5 کروڑ کی ڈیل کی، احسن شاہ نے اپنے بیان میں بتایا امیر بالاج ٹیپو کے قتل کی پلاننگ ایک ماہ قبل ہوئی، بادامی باغ کے رہائشی بزرگ ملک سہیل نے احسن شاہ کی خواجہ تعریف عرف طیفی بٹ اور خواجہ عقیل عرف گوگی بٹ سے ملاقات کروائی، امیر بالاج ٹیپو کے قتل کی احسن شاہ نے 5 کروڑ میں ریکی کروانے کی ڈیل کی اور 50 لاکھ ایڈوانس وصول کیا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ لاہور سے پکڑے جانے والے امیر بالاج کے قریبی دوست احسن شاہ نے مزید دو نام بتائے اور ملزم احسن شاہ نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ علی اور ولید نامی دو لڑکے بھی ریکی دینے کے لیے رابطے میں تھے، علی اور ولید بھی امیر بالاج کے دوستوں میں شامل تھے، یہ دونوں مبینہ ملزمان پہلے ہی روپوش ہو چکے ہیں، سی آئی اے پولیس دونوں ملزمان کی گرفتاری کے لئیے چھاپے مار رہی ہے، اسی دوران امیر بالاج ٹیپو کے قتل میں ملوث دوسرا حملہ آور بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ گرفتار کیے جانے والے ملزم کا نام ایاز ہے، امیر بالاج ٹیپو کے قتل کے روز ملزم ایاز مرکزی حملہ آور کے ساتھ ہی جائے وقوعہ پر پہنچا تھا، امیر بالاج ٹیپو پر حملہ کرنے کے لیے مظفر اور ایاز نامی 2 شوٹرز شادی میں موجود تھے، ان دونوں حملہ آوروں کو ملک سہیل اور علی نامی افراد شادی کی تقریب میں چھوڑ کر گئے تھے۔ بتاتے چلیں کہ سب سے پہلے احسن شاہ کو امیر بلاج ٹیپو کی ریکی کے الزام میں گرفتار کیا گیا، ملزم قتل کے وقت پاکستان میں موجود نہیں تھا بلکہ اس نے سعودی عرب سے ملزمان کو ریکی دی اور امیر بالاج کے اس شادی پر جانے کی تصدیق کرتے ہوئے اس کی معلومات قاتلوں کو فراہم کیں، احسن شاہ نے اس قتل کے عوض 50 لاکھ روپے لیے، تاہم ملزم احسن شاہ کے اہل خانہ نے ان الزامات کی تردید کی اور کہا کہ انویسٹی گیشن ٹیم نے احسن شاہ کو گھر سے گرفتار کیا اور اس پر تشدد بھی کیا گیا، حالاں کہ احسن شاہ نے ایسا کچھ نہیں کیا۔
بتایا جارہا ہے کہ لاہور پولیس نے دیگر ملزمان کی گرفتاری کے لیے بھی مختلف جگہوں پر چھاپے مارے ہیں، اس سلسلے میں لاہور پولیس نے حملہ آور مظفر حسین کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا اور اہل علاقہ سے دیگر ملزمان کے حوالے سے پوچھ گچھ کی، لاہور پولیس نے اس وقوعہ کی جیو فینسنگ کرکے پانچ سو کالز کو شارٹ لسٹ کیا، ملزمان تک جلد از جلد پہنچنے کے لیے ان کالز کو مزیدشارٹ لسٹ کیا جائے گا، پولیس نے اب تک 7 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا ہے جب کہ پولیس حملہ آور کی تیسری بیوی کا بیان ریکارڈ کرچکی ہے۔
علاوہ ازیں پولیس نے مقدمہ میں نامزد ملزمان طیفی بٹ اور گوگی بٹ کا سفری ریکارڈ حاصل کیا جس سے معلوم ہوا کہ طیفی بٹ 19 فروری کو دبئی روانہ ہوا، گوگی بٹ کا بیرون ملک فرارہونے کا کوئی ریکارڈ نہیں، پولیس کی جانب سے گوگی بٹ اور طیفی بٹ کے ساتھیوں کے گھروں پر بھی چھاپوں کا سلسلہ جاری ہے، پستول وقوعہ کے وقت سب انسپکٹر شکیل بٹ نے اٹھا لیا تھا جسے برآمد کر لیا گیا، حملے میں زخمی ہونے والے سابق ڈی ایس پی اکبر اقبال بلا کے بیٹے کی حالت انتہائی تشویشناک ہے جب کہ حملہ آور مظفر کی لاش پوسٹ مارٹم کے بعد ورثا کے حوالے کر دی گئی۔
یاد رہے کہ امیر بالاج ٹیپو کو اتوار 18 فروری کی شب ایک شادی کی تقریب میں فائرنگ کرکے قتل کردیا گیا تھا، ملزم اندر داخل ہونے کے لیے کیمرہ مین بن کرگیا، ملزم ویڈیو بنانے کے بہانے امیربالاج کے قریب گیا جہاں اس کی تلاشی بھی لی گئی، امیر بالاج کے قریب آنے پر دوسری بار بھی ملزم کی تلاشی لی گئی تاہم اس سے کوئی مشتبہ چیز نہ ملی، ملزم کو تیسری بار امیر بالاج کے قریب جانے سے قبل وہاں موجود دیگر ساتھیوں نے اسلحہ دیا، حملہ آورنے اسی پستول سے امیربالاج پر فائرنگ کی اور اس حملے کے دوران ہی اس کے ساتھیوں نے ہوائی فائرنگ شروع کردی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں