آئی ایم ایف کا مزید 1300 ارب روپے کے اضافی ٹیکس کا مطالبہ

اسلام آباد : عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان سے آئندہ بجٹ میں 1300 ارب روپے کے اضافی ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ کردیا۔ انگریزی اخبار ٹریبیون نے رپورٹ کیا ہے کہ اگر آئی ایم ایف کے مطالبے کو قبول کرلیا گیا تو ایف بی آر کا سالانہ ہدف 12 اعشاریہ 3 ٹریلین روپے تک پہنچ جائے گا، 1 اعشاریہ 3 ٹریلین روپے کے اضافی ٹیکس آئندہ سال کی معیشت کے حجم کے ایک فیصد کے برابر ہیں، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف تنخواہ دار اور کاروباری افراد سے نصف اضافی ٹیکس کی وصولی کا مطالبہ کررہا ہے، آئی ایم ایف کی جانب سے تقریباً 1300 ارب روپے یا جی ڈی پی کے ایک فیصد اضافی ٹیکس کے مطالبے پر بات چیت آئندہ بیل آؤٹ پیکج کے لیے اسٹاف لیول کے مذاکرات کے دوران ہوگی، آئی ایم ایف کا 1300 ارب روپے کے نئے ٹیکسوں کا مطالبہ حتمی فیصلہ نہیں تھا۔
رپورٹ میں حکومتی ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے اپنی حتمی ٹیکس رپورٹ حکومت کے ساتھ شیئر کی ہے جس میں اس نے تنخواہ دار افراد کے لیے انکم ٹیکس سلیبس کی تعداد کم کرکے 4 کرنے کی سفارش کو برقرار رکھا ہے، اگر حکومت اس سفارش کو قبول کرلیتی ہے تو اس سے تنخواہ دار اور کاروباری افراد پر ٹیکس کا بوجھ بڑے پیمانے پر بڑھ جائے گا، حکومت تنخواہ دار طبقے پر اضافی بوجھ ڈالنے کے معاملے پر آئی ایم ایف کے مطالبے پر بات چیت کرے گی۔
معلوم ہوا ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ کے مشن کی جانب سے مئی کے وسط میں دورہ پاکستان کا امکان ہے، اس دوران 6 سے 8 ارب ڈالر کے آئندہ بیل آؤٹ پیکیج کے اہم خدوخال طے ہوں گے، اپنے دورے کے دوران آئی ایم ایف وفد 2 ہفتے اسلام آباد میں قیام کرے گا تاکہ آئندہ 4 سالہ پروگرام کے لیے معیشت کے اعشاریوں کا جائزہ لے کر مالی فریم ورک کو حتمی شکل دی جائے، جس کے بعد 6 سے 7 جون کو حکومت اپنا آئندہ بجٹ پیش کرسکتی ہے، اس میں مالی استحکام کیلئے مزید سخت اقدامات کیے جانے کا امکان ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں