انتشاری ٹولے سے ہم کوئی بات نہیں کرسکتے ، ڈی جی آئی ایس پی آر

راولپنڈی: پاکستان آرمی کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے ڈی جی میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا ہے کہ سیاست میں جھوٹ کی بنیاد پر بیانیے بنائے جاتے ہیں، سازشی اور انتشاری ٹولے سے کوئی بات چیت نہیں کرسکتے کیوں کہ بات چیت ادارے نہیں کرتے بلکہ یہ سیاسی جماعتوں کو زیب دیتی ہے، سیاسی انتشاری ٹولہ انتشار اور نفرت کی سیاست سے توبہ تائب ہو، سیاسی انتشاری ٹولے کیلئے ایک ہی راستہ ہے کہ وہ صدقِ دل سے قوم کے سامنے معافی مانگیں، صدق دل سے وعدہ کریں کہ وہ تعمیری سیاست کریں گے، ایسا سیاسی لیڈر جو قوم اور فوج کے درمیان دراڑ ڈالنے کی کوشش کرے اس کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوسکتی۔
راولپنڈی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا پر الزامات لگائے جاتے ہیں اور جب ثبوت مانگیں تو مزید الزام تراشی شروع کردیتے ہیں، آرٹیکل 19 افواج اور ریاست کیخلاف پروپیگنڈے کی اجازت نہیں دیتا، آزادی اظہار رائے کے پیچے چھپ کر ملکی سالمیت داؤ پر لگانے کی اجازت نہیں دی جاسکتی، سچائی ہمیشہ جھوٹ پر غالب آتی ہے، ہمارا یقین ہے کہ پاکستان کے عوام اور شہری پاکستان فوج کے ساتھ ہیں، ایسا نہیں ہے کہ جس نے اُسے ووٹ دیا وہ فوج کیخلاف ہے، 8 فروری کو 31 فیصد پی ٹی آئی کو وٹ پڑے اور 69 فیصد اس کے بیانیے کے خلاف ووٹ پڑا، پاکستان کا سب سے بااعتماد ادارہ پاک فوج ہے، حالیہ سروے میں 74 فیصد عوام نے پاک فوج پر اعتماد کا اظہار کیا، ہم اُمید کرتے ہیں مققنہ جھوٹ اور فیک نیوز کا جو بازار گرم ہے اس پر قانون سازی کرے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے مناظر دیکھ کر انسان خون کے آنسو روتا ہے، کس طرح معصوم بچوں کے ذہن میں زہر ڈالا گیا، 9 مئی کو فوج اور عوام کے درمیان نفرت پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، 9 مئی صرف افواج پاکستان کا مقدمہ نہیں بلکہ پورے پاکستان کے عوام کا مقدمہ ہے، ہم سب نے 9 مئی واقعے کو اپنی آنکھوں سے ہوتے دیکھا اس کے ناقابلِ تردید شواہد صرف افواجِ پاکستان نہیں بلکہ عوام کے پاس بھی موجود ہیں، کچھ سیاسی لیڈرز نے چُن چُن کر اہداف دیئے کہ ادھر حملہ کرو اُدھر حملہ کرو، پروپگینڈہ شروع کیا گیا کہ 9 مئی فالس فلیگ آپریشن ہے۔
انہوں نے کہا کہ جھوٹ اور فریب نہیں چل سکتا، 9 مئی کرنے اور کرانے والوں کو آئین و قانون کے مطابق سزا دینی پڑے گی، اگر 9مئی کے ذمہ داران کو سزا نہ دی گئی اور بیان بازی جاری رہی تو ایک دن یہ لوگ فزیکلی پاک فوج پر حملہ آور ہوجائیں گے، 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن بنانا ہے تو بنائیں ہم تیار ہیں لیکن وہ کمیشن اس معاملے کی تہہ تک جائے، 2014 کے دھرنے، پی ٹی وی پارلیمنٹ حملے، خیبرپختونخوا حکومت کے سرکاری وسائل سے وفاق پر 2016ء اور 2022ء میں دھاوا بولنے کے واقعات کے بھی حقائق سامنے لائے، جوڈیشل کمیشن اس پر بنایا جاتا ہے جس پر کوئی ابہام ہو، پاکستان کی جمہوریت کو خطرہ صرف اِن غیرجمہوری رویوں سے ہے۔
میجر جنرل احمد شریف چوہدری نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ لڑی ہے، اس دہشتگردی کی جنگ میں ہمارے جوان بڑی تعداد میں شہری شہید ہوئے، خطے میں امن کیلئے پاکستان کا کردار اہم رہا ہے، پاکستان طویل عرصے سے افغان مہاجرین کی مدد کررہا ہے، پاکستان نے افغان عبوری حکومت کی بین الاقوامی سطح پر ہر طرح سے مدد کی ہے لیکن واضح شواہد موجود ہیں ٹی ٹی پی کے دہشت گرد پاکستان میں بدامنی پھیلانے کیلئے افغانستان کی سرزمین استعمال کررہے ہیں، بشام حملے کی منصوبہ بندی بھی افغانستان میں کی گئی، خودکش حملہ آور بھی افغان شہر ی ہیں، دوحہ معاہدے میں کہا گیا تھا کہ افغان سرزمین کسی ملک کیخلاف استعمال نہیں ہوگی لیکن دوحہ معاہدے پر مکمل عملدرآمد نہیں ہوسکا، آرمی چیف کا واضح مؤقف ہے کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں پر تحفظات ہیں، افغانستان کو کئی بار آگاہ کیا مگر کچھ نہیں ہوا۔
ان کا کہنا ہے کہ سال 2023ء میں مجموعی طور پر 13 ہزار کے قریب چھوٹے بڑے آپریشن کیے، مسلح افواج پاکستان سے دہشت گردی کے خطرے کو مستقل طور پر ختم کرنے کیلئے پرعزم ہے، دہشت گردوں کا دین اسلام اور خوشحالی کے ساتھ کوئی تعلوق نہیں ہے، آج عوام اور افواج پاکستان کے ساتھ کی وجہ سے امن قائم ہو چکا ہے جہاں دہشت گردی تھی بہت زیادہ وہ ختم ہو چکی ہے، دہشتگردوں کو کٹہرے مین لانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں، انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی گرفتاریاں بھی عمل میں لائی گئی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں