وہ گمشدہ جانور جس کی تلاش کارگل جنگ کا پیش خیمہ ثابت ہوئی، 55سالہ تاشی نامگیال کے حیرت انگیز انکشافات

اسلام آباد(ویب ڈیسک)آج سے 20سال پہلے کی بات ہے جب ایک دن مقامی شخص تاشی نامگیال کارگل کے بالٹک سیکٹر میں اپنے نئے یاک کی تلاش میں تھا۔ ایک خطیر رقم سے خریدے جانے والے یاک کے گھر واپس نہ آنے پر وہ پہاڑیوں پر چڑھ کر دیکھ رہے تھے کہ ان کا یاک کہاں چلا گیا ہے۔ بہرحال ان کی کوشش رنگ لائی اور انھیں ان کا یاک نظر آ گیا۔ لیکن اس کے ساتھ انھوں نے جو منظر دیکھا اسے کارگل جنگ کا پیش خیمہ کہا جا سکتا ہے۔اگر وہ میرا نیا یاک نہ ہوتا تو شاید میں اس کی تلاش بھی نہ کرتا،بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق55 سالہ تاشی نامگیال ممکنہ طور پر وہ شخص ہیں جنھوں نے سب سے پہلے انڈیا کی جانب کارگل کی پہاڑیوں میں چھپے ہوئے پاکستانی فوجیوں کو دیکھا۔

انھیں یہ معلوم تو نہیں تھا کہ یہ پاکستانی فوجی ہیں مگر مشتبہ محسوس ہونے پر انھوں نے فورا ہی اس بارے میں بھارتی فوج کو آگاہ کیا۔انھوں نے کہا ‘میں ایک غریب چرواہا تھا، اس وقت میں نے اس یاک کو 12 ہزار روپے میں خریدا تھا اور جب پہاڑوں میں میرا یاک کھو گیا تو میں پریشان ہو گیا۔ عام طور پر یاک شام تک واپس آ جاتے ہیں۔ لیکن وہ نیا یاک تھا اسی لیے مجھے اس کی تلاش میں جانا پڑا۔ اس دن مجھے یاک تو مل گیا لیکن مجھے پاکستانی فوجیوں کو دیکھنے کا موقع بھی ملا۔پہلے مجھے خیال آیا کہ شاید یہ لوگ شکاری ہیں۔ اس کے بعد میں نے دوڑ کر اس کے متعلق فوج کو بتایا۔اس اطلاع کے بعد کارگل میں انڈیا اور پاکستان کے درمیان ایک جنگ لڑی گئی جس میں تقریبا 600 انڈین فوجی ہلاک ہوئے۔تاشی کہتے ہیں ‘میرے چار بچے ہیں، لیکن ایک بیٹی کی تعلیم میں مدد کرنے کے علاوہ مجھے کوئی مالی مدد نہیں ملی اور نہ ہی کسی سے عزت ملی۔ بہت سے وعدے کیے گئے لیکن ان میں سے ایک بھی پورا نہیں کیا گیا۔انہیں مودی سے بہت توقعات ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں