فرانس نے پاکستان کو بڑی پیشکش کردی

اسلام آباد : فرانس کے سفیر مارک باریٹی نے کہا ہے کہ ہمارا ملک 11 نومبر کو وزیراعظم عمران خان کے دورے کا منتظر ہے جہاں ان کو ورلڈپیس فورم میں شرکت کی دعوت دی جا چکی ہے۔ دونوں ملکوں کے درمیان دفاعی شعبے میں تعاون تسلی بخش نہیں۔ اس میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ پاکستان کی بزنس کمیونٹی کو دلیرانہ اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ فرانس کی کمپنیاں پاکستان کے ساتھ کام کرنے کے لئے تیار ہیں۔

دونوں ملک اس حوالے سے روڈ میپ تیار کر رہے ہیں۔ اگلے ماہ دستخط ہو جائیں گے۔ سفیر انگلش سپیکنگ یونین کی طرف سے دوطرفہ تعلقات کے موضوع پر منعقدہ اجلاس کے شرکاء سے خطاب کر رہے تھے جس کا اہتمام یونین کے صدر خالد ملک نے اپنی رہائش گاہ پر کیا تھا۔

اس موقع پر جرمنی کے سفیر اور یورپی یونین کی سفیر اندرولا اے کے منارا بھی موجود تھیں۔ یاد رہے کہ فرانس اور جرمنی یورپی یونین کے دو مرکزی ممالک شمار کئے جاتے ہیں۔ سفیر فرانس نے دوطرفہ تعلقات کی موجودہ سطح اور مستقبل کے امکانات پر تفصیل سے روشنی ڈالی اور سوالوں کے جواب بھی دئیے۔ یونین کے سیکرٹری جنرل عابد علی اور سابق وفاقی وزیر، وزیر احمد جوگیزئی نے سفیر کا خیرمقدم کیا جبکہ خالد ملک نے تعارفی کلمات ادا کرتے ہوئے کہا کہ انگلش سپیکنگ یونین کی سرپرست برطانیہ کی ملکہ الزبتھ اور چیف ایگزیکٹو پرنس فلپ ہیں اور یہ عالمی سطح پر ہم آہنگی کو فروغ دیتی ہے۔

سفیر مارک باریٹی نے کہا کہ ہمارے درمیان بہت سی مشترکہ اقدار ہیں۔ اقوام متحدہ میں اکٹھے کام کر رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کا خلیج میں کردار ہمارے مطابق تھا۔ پاکستان نے دہشتگردی ختم کی۔ ماحولیاتی تغیرات سے متاثرہ ملکوں میں پاکستان 7 ویں نمبر پر ہے۔ تعاون بڑھنے کے وسیع امکانات ہیں۔ پاکستان بارے مجھے ایک بات ہی ناپسند ہے اور وہ یہ کہ یہاں اتنے زیادہ مقامات اور مواقع ہیں کہ مختصر وقت میں دیکھے نہیں جاسکتے۔
جدھر جاتا ہوں نئی بات اور نئی چیز دیکھنے کو ملتی ہے۔ بہت بڑی مارکیٹ ہے۔ قدرتی وسائل ہیں، ورثہ ہے، فرانس یورپی یونین کا گیٹ وے ہے۔ ہمارے پاس زراعت، ٹورازم، ہائی ٹیک ہے، 6 ہزار پاکستانی طلباء فرنچ زبان سیکھ رہے ہیں۔ فرانس اُچ پاور 2-1 اور اب 3 میں سرمایہ کاری کر رہا ہے۔ ہماری ٹوٹل پٹرولیم پاکستان میں کام کر رہی ہے۔

دوطرفہ تعاون وسیع کرنا ہے۔ آخری وزارتی اجلاس 2007ء میں ہوا تھا۔ گزشتہ سال ہماری 30 کمپنیوں کے نمائندے پاکستان آئے۔ ٹیکسٹائل، لیدر اور فٹ ویئر سے آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔ ہم تیار ہیں۔ پاکستانی بزنس مین بولڈ قدم اٹھائیں۔ روڈمیپ تیار کر رہے ہیں۔ دفاع میں تعاون کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔

فرانس سالانہ 6 ہزار ویزے جاری کرتا ہے۔ ویزا مشکل نہیں اگر معیارات پورے کر لئے جائیں۔ یہ بات درست ہے کہ پاکستان ویزے کے لئے فرینڈلی لسٹ میں نہیں۔ زراعت، پانی کا انتظام، قابل تجدید توانائی کے شعبوں میں زیادہ کام ہو سکتا ہے۔ یہ بڑے سیکٹر ہیں۔ الائنس فرنچائز لاہور، کراچی، اسلام آباد میں کام کر رہے ہیں۔ پشاور بند کرنا پڑا مگر وہاں بھی کام ہو رہا ہے۔

پاکستان جی ایس پی سے مزید فوائد اٹھا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں سفر تاریخ میں سفر کرنے جیسا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں