پاکستانی نژاد کینیڈین سائنسدان نے مصنوعی دماغی چپ بنا لی

فرض کریں آپ کو لاعلاج دماغی بیماری کا سامنا ہے اور آپ کی زندگی بچانے کے لیے آپ کے دماغ میں مصنوعی سیمی کنڈکٹر چپ لگا دی جائے تو آپ کیسا محسوس کریں گے, یقیناً بہت خوش ہوں گے اب ایساکچھ ممکن ہونے کو ہے اور وہ بھی ایک پاکستانی نژاد کینیڈین سائنسدان ڈاکٹرنوید سیدکی کاوشوں سے۔

تقریباً دو دہائیوں سے جاری کوششوں، تجربات اور مشاہدوں کے بعد مصنوعی دماغی چپ انسانی استعمال کے لیے قابل استعمال ہونے کو ہے۔ پہلے مرحلے میں یہ چپ مرگی کا شکار ان مریضوں کے لیے استعمال میں لائی جائے گی جن پر کوئی دوائی اثر نہیں کرتی۔

ڈاکٹرنوید سید دماغی سیل کی دوہری کارکردگی کو چانچنے والی چپ کے بانی ہیں جورواں سال کے وسط میں کسی بھی شخص پر اس چپ کا تجربہ کریں گے۔مجوزہ ہائی برڈ دماغی چپ میں نئی قسم کا طریقہ کار استعمال ہو گا جس کا پہلے استعمال کبھی نہیں ہوا ۔

دماغی چپ کے استعمال سے نہ صرف مرگی کے دوروں کا معلوم ہو سکے گا بلکہ یہ چپ دماغ میں دوروں کی وجہ سے پیدا ہونیوالی تبدیلیوں کا بھی پتہ دیگی۔ مصنوعی چپ انسانی دماغ کے سیلز کو سن کر جواب بھی دے سکے گی۔

ڈاکٹر نوید سید کی تیار کردہ چپ ایم آر آئی سے بھی مماثلت رکھتی ہے اور سرجن کو ایم آر آئی میں دوروں کی اصل جگہ کا تعین بھی کرنے میں مددگار تصور ہوگی اس طرح دماغی چپ سرجیکل آلات اور تربیت کے معاملے میں بھی اہم کامیابی تصور ہوگی۔

اس جدید ترین ٹیکنالوجی کا بہت جلد کینیڈاکی کلجیری یونیورسٹی البرٹا میں انسانوں پر تجربہ کیا جائے گا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں