کووڈ 19 کے مریضوں کی جلد صحت یابی کی ممکنہ کنجی دریافت

واشنگٹن : طبی ماہرین نے کہا ہے کہ اگر کووڈ 19 کے مریضوں کے مدافعتی نظام کو ابتدائی مراحل پر دبا دینا اس کی سنگین علامات کو ابھرنے سے روک سکتا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا کی سدرن کیلیفورنیا یونیورسٹی کے کیک اسکول آف میڈیسین کی تحقیق میں یہ جواب دیا گیا۔

اس تحقیق کے نتائج جریدے جرنل آف میڈیکل وائرلوجی میں شائع ہوئے جس میں بتایا گیا کہ کچھ مریضوں کا دفاعی نظام ہی ان کے لیے خطرناک ثابت ہوتا ہے۔جسم کی پہلی دفاعی دیوار وہ مدافعتی ردعمل ہوتا ہے جو کسی انفیکشن کے فوری بعد سامنے آتا ہے جس میں وہ بیرونی حملہ آور پر دھاوا بول کر وائرس اور متاثرہ خلیات کو مارتا ہے۔

جسم کی دوسری دفاعی دیوار وہ مدافعتی ردعمل ہوتا ہے جو کسی وائرس کے برقرار رہنے پر حرکت میں آتا ہے اور خصوصی خلیات جیسے ٹی سیلز اور بی سیلز کو متحرک کرتا ہے۔محققین نے ایک ریاضیاتی ماڈل کو استعمال کرکے تجزیہ کیا کہ کس طرح یہ 2 مدافعتی ردعمل کووڈ 19 کے مریضوں میں کام کرتا ہے اور اس کا موازنہ فلو کے مریضوں سے کیا۔فلو بہت تیزی سے حرکت کرنے والا انفیکشن ہے جو نظام تنفس کے مخصوص بالائی خلیات کو ہدف بنا کر 2 سے 3 دن میں ان میں سے بیشتر خلیات کو مار دیتا ہے۔

ان خلیات کے مرنے پر وائرس کو مزید اہداف کی جانب بڑھاتا ہے اور پہلا مدافعتی ردعمل اپنا کام شروع کرکے دوسرے ردعمل سے قبل وائرسز کو لگ بھگ ختم کردیتا ہے۔مگر کووڈ 19 میں میں وائرس پورے نظام تنفس کے خلیات کو ہدف بناتا ہے اور اوسطا 6 دن میں علامات ظاہر ہوتی ہیں جبکہ سست رفتاری سے بیماری پیشرفت کرتی ہے۔سائنسدانوں نے اپنے ماڈل میں دریافت کیا کہ دوسرا مدافعتی ردعمل قبل از ووقت حرکت میں آجاتا ہے جس سے پہلے مدافعتی ردعمل کی وائرس کو مارنے کی صلاحیت اثرانداز ہوتی ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں