نوازشریف کے خلاف فیصلے کو بیلنس کرنے کے لئے مجھے نا اہل کیا گیا، جہانگیر ترین

لاہور: اپنی نا اہلی کے بارے میں بات کرتے ہوئے جہانگیر ترین نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ نوازشریف کے خلاف فیصلے کو بیلنس کرنے کے لئے مجھے نا اہل کیا گیا۔ ایک نجی ٹی وی چینل میں گفتگو کرتے ہوئے جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ مجھے نا اہل اسلئے کروایا گیا تا کہ نواز شریف کے فیصلے کو بیلنس کیا جا سکے ورنہ میری نااہلی بنتی نہیں تھی، میرے اثاثے ڈیکلئیرڈ تھے، تمام منی ٹریل موجود تھی اور نااہل صرف اسلئے کیا گیا کہ اثاثے بچوں کے نام پر تھے۔

اپنی نا اہلی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ میری نا اہلی بنتی نہیں تھی، مجھے اس بات پر دکھ ہے۔ جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ اگر میں نوازشریف کے خلاف برھ چڑھ کر عمران خان کا ساتھ نہ دیتا تو شاید میں کبھی نا اہل نہ ہوتا، پھر میرے خلاف انہوں نے پیٹیشن بھی دائر نہیں کرنی تھی۔

اینکر نے سوال کیا کہ جہانگیر ترین کا کس نے بتایا کہ نوازشریف کے خلاف فیصلے کو بیلنس کرنے کے لئے جہانگیر ترین کو نا اہل قرار دیا گیا ہے۔

اس سوال کا جواب دیتے ہوئے جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ ہ اس وقت ہر ایک کی زبان پر یہ بات تھی۔ ڈان کی بہت بڑی ہیڈلائن تھی کہ “دی بیلنسنگ ایکٹ”۔ خیال رہے کہ جہانگیر ترین اور عمران خان کی آپس میں تلخیوں کی خبریں بھی گردش کر رہی ہیں جس کے مطابق دونوں میں اب پہلے جیسی دوستی نہیں رہی اور اس کی وجہ عمران خان کا جہانگیر ترین سے سیاسی اختلاف بتایا جا رہا ہے۔

اس حوالے سے جہانگیر ترین بھی اس بات کا اعتراف کر چکے ہیں کہ ان کی دوستی اب پہلے جیسی نہیں رہی۔ اس تلخی کے بعد جہانگیر ترین کی جانب سے بھی مختلف بیانات دیئے گئے ہیں جو بظاہر پاکستان تحریک انصاف کے لئے کہیں نہ کہیں مشکلات بھی پیدا کر سکتے ہیں۔ ایسا ہی ایک بیان اب سامنے آیا ہے جس میں جہانگیر ترین نے اعتراف کیا ہے کہ انہیں نا اہل نوازشریف کے خلاف فیصلے کو بیلنس کرنے کے لئے دیا گیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں