عوام کارونا مہنگاعلاج ومعالج

ادویات کی قیمتوں میں اضافہ سے مہنگائی کا شکار خاندانوں کے مریض پریشان کیونکہ جان بچانے والی میڈیشن پہلے ہی ان کی قوت خرید سے باہر تھیں مگر موجودہ صورت نے ان کو پریشان کر کے رکھ دیا ہے دل سرطان شوگر بلڈ کینسر یرقان تھیلیسمیا معدے کے امراض سمیت کے مریضوں کومیڈیشن خریدنا مشکل ہو گیا ان مریضوں کاکہنا ہے ہم پہلے ہی کمر توڑ مہنگائی نے ان کی گزر اوقات بمشکل ہو رہی ہے اب ایک بھی مریض کا علاج کروانا ان کےلئے مشکل بنا ہوا ہے وہ اپنے مریضوں کا باقاعدگی کے ساتھ علاج نہیں کروا سکتے علاج کےلئے میڈیشن خریدنے کی مشکل کے ساتھ ڈاکٹروں کی بھار ی فیس لیبارٹری ٹیسٹ کے بھاری اخراجات بر ادشت کرنا ان کی برداشت سے باہر ہیں ان کو مجبورا ادھورہ علاج چھورنا پڑتا ہے ان مریضوں کی اکثرت عطائیوں اور عاملوں کے پاس جانے پر مجبور ہوکر بستر مرگ پر پڑ جاتے ہیں اور موت کے منہ تک پہنچ جاتے ہیں ان لوگوں یہی پکار ماضی سے چلی آ رہی ہے وہ اپنے خاندان کی کفالت کریں بچوں کو تعلیمی علاج معالج کے اخراجات اور گیس بجلی پانی کے بلوں کی ادائیگی کریں یا علاج ومعالج کے بھاری اخراجات یہ ایک ایسا سوال ہے جس پر حکومت کو عام طبقہ کی ان مشکلات کی جانب غور کرنا ہو گا یہ وہ طبقہ ہے جس کی آمدن ایک ہزار یومیہ تک ہے اور موجودہ مہنگائی میں اس قدر کم آمدن میں گھر چلانا بھی مشکل ہے یہ لوگ گھریلو اشیاءفروخت کرنے پر بھی مجبور ہو جاتے ہیں اور پھر بھی مکمل علاج نہیں کر وا پاتے آبادی کی اکثرت علاومعالج سے پریشان چلی آ رہی ہے اس کے برعکس سرکاری ہسپتالوںمیں اس طبقہ کے مریضوں کو علاج و معالج کی سہولتیں نہ ہونے کے برابر ملتی ہیں اور ڈھاری اور یومیہ بنیاد پر کام کرنے والوں کو تو دن بھر ان سرکاری ہسپتالوں میں رلنا پڑتا ہے پھر جا کر عام میڈیشن دے کر ان مریضوں کو بھیج دیا جاتا ہے جبکہ لیبارٹری ٹیسٹ کےلئے پرائیویٹ لیبارٹریوں اور میڈیشن کی پرچی ہاتھ میں تھامادینے کا معمول بھی بنا ہوا ہے یا پھر ان مریضوں کو کہا جاتا ہماری ہسپتال یا کلینک پر آ ئیںوہاں اچھا علاج ہو گا ان لوگوں کو اپنے برداشت سے بڑکر ان کے پرائیوٹ ہسپتالوں کلینک اور لیبارٹریوں کے اخراجات برداشت بھی کرنا پڑتے ہیں اس حقیقت کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا سرکاری ہسپتال عوام کو مکمل ریلیف نہیں دے پاتے عوام کے ساتھ یہ نا انصافی ہی ہے ان کے برعکس کھاتے پیتے طبقہ کا علاج اخراجات برداشت کرنے کے باعث ہو جاتا ہے اس طبقہ کےلئے مہنگائی میڈیشن کی بڑھتی ہوئی قیمتیں علاج معالج کے بھاری اخراجات لیبارٹری ٹیسٹ کے بھاری اخراجات کوئی اہمیت نہیں رکھتے اور یہ طبقہ آ سانی سے ان کو برداشت کر لیتا ہے ٍاس طبقہ کے مریضوں کو تو علاج کے ساتھ اچھی خوراک بھی میسرہوتی ہے جبکہ عام طبقہ کے مریضوں کو تو بہتر علاج ومعالج کی سہولت میسر ہونا تو دور کی بات ہے ان کو تو خوراک بھی میسر نہیں ہوتی جوکہ ایک مریض کےلئے ضروری بھی ہے یہ بھی پاکستانی ہیں ان کی محرومیوں کودور کرنے کےلئے ان کو علاج معالج سمیت خوراک لیبارٹری ٹیسٹ میں ریلیف دینے کی ضرورت ہے تاکہ یہ مریض بھی عطائیوں نیم حکیموں عاملوں کے چکروں سے نکل کر اپنا علاج کروا سکیں دیگر صورت میں ٓص طبقہ کے مریض بستر مرگ پر پڑنے کا معمول بنا رہے گا علاج معالج کی محرومیوں کا شکار ہونا ان کا مقدر بناتا رہے گا سو چنے کی بات تو یہ ہے سماجی دینی رفاہی
تنظیموں کو بھی ایسے کم آمدنی والے مریضوں کے علاج ومعالج اور دیگر اخراجات کےلئے آ گے بڑھنا چاہیے یہ دکھی انسانیت کی بہت بڑی خدمت سے کم نہ ہو گا اللہ تعالے بھی اس کا اجر دیں گے دکھی انسانیت کی خدمت بھی عبادت ہے سرکار کی جانب سے جو پی ٹی آ ئی ہیلتھ کارڈ جاری کرنے کے پروگرام میں توسیع کی ضرورت ہے اس کا اجرا کم از کم چالیس ہزار روپے کی آ مدن والے طبقہ تک کےلئے ہو نا چاہیے کیونکہ یہ بھی کم آمدن ہے اتنی آ مدن والوں کےلئے علاج ومعالج کے اخراجات برداشت کرنا کسی مشکل سے کم نہ ہے ہمیں اپنے ارد گرد بھی دیکھاکر دکھی انسانیت کے دکھوں کو باٹنا چاہیے

اپنا تبصرہ بھیجیں