رنگ روڈ کرپشن سکینڈل پر زلفی بخاری کے استعفے کی اندرونی کہانی منظر عام پر

اسلام آباد : رنگ روڈ کرپشن سکینڈل پر زلفی بخاری کے استعفے کی اندرونی کہانی منظر عام پر آگئی ہے۔ذرائع کے مطابق معاون خصوصی زلفی بخاری نے رضاکارانہ طور پر استعفیٰ نہیں دیا بلکہ وزیراعظم نے ان سے استعفیٰ مانگا۔تحقیقاتی رپورٹ میں نووا سٹی اور زلفی بخاری کے روابط کی نشاندہی کی گئی تھی جس کے بعد وزیراعظم نے زلفی بخاری کو وضاحت کے لیے طلب کیا۔

دونوں کے مابین ون ملاقات ہوئی تھی۔وزیراعظم زلفی بخاری کی وضاحت پر مطمئن نہ ہوئے جس کے بعد انہیں وزیراعظم آفس سے نوا سٹی کی بناء میں جائیدادوں کی تحقیقات کا حکم دیا گیا۔جبکہ وفاقی وزیر فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ رنگ روڈ کے منصوبے میں فی الحال کسی وزیر یا مشیرکےملوث ہونےکا ثبوت نہیں ملا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ ہاوَسنگ سوسایٹیز کو فائدہ پہنچانے کیلئےرنگ روڈ کو23 کلومیٹر تک بڑھایا گیا۔

اس فیصلے سے حکومت کو20 ارب روپے اضافی زمین کی خریداری کی مد میں دینے پڑے۔ وزیراعلیٰ کو کہا گیا کہ تحقیقات کریں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ رنگ روڈ راولپنڈی پر حکومت نے خود کرپشن پکڑ کر نیب کو انکوائری کا کہا۔ ایسا صرف عمران خان کی حکومت میں ہی ہو سکتا ہے۔ رنگ روڈ کیلئے زمین کے حصول میں ڈھائی ارب روپے کھائے گئے، پنجاب حکومت سے بھی کہا ہے کہ تحقیقات کریں، چوہدری تنویر اور توقیر شاہ کے نام آئے ہیں اور ایاز صادق کا نام بھی ہے ،باقی نام بھی آئیں گے۔

کمشنرراولپنڈی کوکہا گیا کہ معاملےکو دیکھیں۔ کمشنرنےابتدائی تحقیقات میں ان اطلاعات کی تصدیق کی۔ سابق کمشنر راولپنڈی اوران کے ساتھ مزید افسران اس اسکینڈل میں شریک تھے۔ رنگ روڈ راولپنڈی کی کرپشن پکڑ کر 20 سے 23 ارب بچائے،کسی حکومت نے اپنے دور میں کبھی کرپشن نہیں پکڑی، انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت میں ہی ہوسکتا تھا کہ اگرالزامات لگیں توتحقیقات ہوتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں