سروائیکل کینسر کی تھراپی میں اہم پیش رفت

لندن: ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ سروائیکل کینسر کے وہ مریض جو معیاری علاج سے قبل ابتدائی ادویات لے لیتے ہیں ان کی بیماری سے موت کے امکانات ایک تہائی کم ہوتے ہیں۔

کیمو ریڈیئیشن (ریڈیو تھراپی کے وقت ہی کیمو تھراپی کرانا) 1999 کے بعد سے معیاری علاج ہے لیکن بہتر تکنیک کے باوجود کینسر کے دوبارہ پنپنے کے امکانات 30 فی صد تک ہوتے ہیں۔

یونیورسٹی کالج لندن سے تعلق رکھنے والے محققین کی ٹیم نے 10 سال کے ٹرائل کے لیے 500 مریضوں کا انتخاب کیا۔ یہ تمام افراد سروائیکل کینسر میں مبتلا تھے۔ ان میں یہ کینسر اتنی شدت کا تھاکہ اس کو مائیکرو اسکوپ کے بغیر دیکھا تو جاسکتا تھا لیکن یہ پھیلا نہیں تھا۔
تحقیق میں ہر مریض کو معیاری کیمو ریڈیئیشن دی گئی لیکن کچھ کو اس سے قبل انڈکشن کیموتھراپی بھی دی گئی۔

اس شدید نوعیت کے علاج (جس میں ادویات سے حتی الامکان سرطان کے خلیوں ختم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے)، جو کیموریڈیئشن کی فائدے میں اضافہ کر دیتا ہے، کا تعلق کچھ مخصوص خطرات سے جوڑا گیا جو سب کے لیے موافق نہیں ہو سکتا۔

لیکن تحقیق کے ابتدائی تجزیے (پانچ سال کے بعد) میں معلوم ہوا کہ دونوں علاج کروانے والے 80 فی صد مریض زندہ رہے اور 73 فی صد افراد میں کینسر کی واپسی اور پھیلاؤ نہیں دیکھا گیا۔دوسری جانب صرف معیاری علاج کرنے والوں میں 72 فی صد افراد زندہ رہے جبکہ 65 فی صد میں کینسر کی واپسی یا پھیلاؤ نہیں دیکھا گیا۔

تحقیق کی سربراہ محقق ڈاکٹر میری مک کورمیک کے مطابق تحقیق کے نتائج بتاتے ہیں کہ معیاری سی آر ٹی سےفوری پہلے دی جانے والی قلیل مدتی اضافی کیموتھراپی کے سبب کینسر کی واپسی یا اس کے سبب ہونے والی اموات کے امکانات 35 فی صد تک کم ہوسکتے ہیں۔ اس بیماری کے متعلق 20 سالوں میں سامنے آنے والی یہ سب سے بڑی بہتری ہے۔

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں