پنجاب کلچر اور الحمرا

تحریر:روہیل اکبر
پاکستان کا کلچر دنیا کے خوبصورت ترین رنگوں میں سے ایک اور اور پنجاب کے کلچر کی تو بات ہی کیا ہے لیکن پچھلے کچھ عرصہ سے نہ صرف پنجاب کا کلچر تباہ کیا گیا بلکہ اسکے ساتھ کھلواڑ بھی کیا گیا بلاشبہ ہمارے کلچر کو ہم سے جدا کرنے میں حکومت کا جتنا ہاتھ ہے اس سے بڑھ کر ہمارے اداروں کا بھی ہے کلچر کو پروان چڑھانے اور نئی نسل تک منتقل کرنے کے لیے الحمرا آرٹ کونسل کے نام سے بھی ایک ادارہ کام کررہا ہے جہاں سوائے کرپشن اور چور بازاری کے اور کوئی کام نہیں ہوتا اگر ماضی میں کچھ شعبدہ باز قسم کے لوگوں نے کلچر کے نام پر رنگینیاں بکھیرنے کی کوشش کی تو اسکے پیچھے جو سوچ ہوتی تھی وہ پیسہ کمانے کا لالچ ہوتا تھا اس ادارے میں کروڑوں روپے کی کرپشن نہیں یقین تو ڈائریکٹر جنرل آڈٹ پنجاب کی رپورٹ 2017-20پڑھ لی جائے تو آنکھیں کھل جاتی ہیں کہ کیسے اس ادارے میں بیٹھے ہوئے نوسر بازوں نے کلچر کے نام پر لوٹ مار مچائے رکھی ان میںسے کچھ ریٹائر ہوگئے اور کچھ ابھی تک لوٹ مار میں مصروف ہیں اس ادارے میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیںجنہیں عارضی بھرتی کیا اور وہ اسی عارضی نوکری میں کلرک سے گریڈ18میں پہنچ گئے اس ادارہ میںترقیوں کا سیلاب ہے جہاں چند سالوں میں چوکیدار بھی افسر بن جاتا ہے یہ الحمرا جیسے ادارے کا ہی کمال ہے کہ ایسے افراد کو بھی ارب پتی بنا ڈالتا ہے جسکے پاس نوکری کے آغاز میں رہنے کو ایک کمرہ تک نہیں ہوتا تھا بلکہ وہ سرکاری ٹینکی کے نیچے سوتا تھا اور اب اسکی جائیداد کا کوئی حساب نہیں اس ادارے میں لوٹ مار کی ایک طویل داستان ہے جہاں کلچر کے نام پر یہ سب کچھ کیا گیا لیکن ابھی کچھ عرصہ سے الحمرا میں کلچر کے نام پر کام دوبارہ شروع ہوچکا ہے خاص کر جب سے نئے سیکریٹری دانیال گیلانی نے اطلاعات کے ساتھ ساتھ اس محکمے کا چارج سنبھالا ہے وہ پنجاب کے دل لاہور کے رہنے والے ہیں اور پنجابیوں کے کلچر سے بخوبی آگاہ ہیں جس محنت سے وہ الحمرا کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں امید ہے کہ اس ادارے میں بھی بہتری آئے گی اب پنجاب کا کلچر نہ صرف پرموٹ ہوگا بلکہ نظر بھی آنا شروع ہوجائیگا اور جو کام الحمرا کلچرل کمپلیکس میں کلچر کے حوالہ سے ہورہے ہیںوہ بھی قابل تعریف ہیں کلچر کو وہی بندہ آگے لیکر جاسکتا ہے جو اسکو سمجھتا ہو پنجاب میں پلاک نے بھی پنجابی کلچر کو پرموٹ کرنے کی بہت کوشش کی خاص کر پلاک کی سابق ڈی جی صغرا صدف کا کردار لائق تحسین ہے انہوں نے وہ کام کردیا جو آج تک کسی نے نہیں کیا ہم پنجابی ہوتے ہوئے پنجابی بولنے سے نہ صرف جھجکتے ہیںبلکہ ڈرتے بھی ہیں اور صغرا صدف نے ایف ایم95پنجاب رنگ چلا کر پنجابیوں کو اپنی زبان پر فخر کرنا سکھایا آپ پنجاب کے علاوہ کسی اور صوبے میںچلے جائیںوہاں کے تعلیمی اداروں سے لیکر اقتدار کے ایوانوں تک لوگ اپنی ماں بولی زبان میں بات کرتے ہیں انکے سلیبس میں انکی زبان شامل ہے اور ہم لوگ پنجاب کے پنجابی ہوتے ہوئے اپنی زبان سے دور جارہے ہیں ماڈرن گھروں میں تو بچوں کے پنجابی بولنے پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا جاتا ہے ہمارے اعلی تعلیمی اداروں میں پنجابی بولنے پر طالبعلموں کو وارنگ جاری کردی جاتی ہے یہ کسی منافقت ہے وہ بھی ہمارے اپنے صوبے میں ہماری اپنی ماں بولی زبان کے ساتھ خیر میں بات کررہا تھا پنجاب کلچر اور الحمرا آرٹ کونسل کی خیر سے جہاں اب نہ صرف پنجاب کے کلچر کو پروان چڑھانے کے پروگرام شروع ہوچکے ہیں بلکہ دوسرے صوبوں کے کلچر کو بھی پنجاب میںمتعارف کروایا جارہا ہے وزیر اعلی محسن نقوی کا تعلق بھی پنجاب کے شہر جھنگ سے ہے اور وہ پنجاب کی تاریخ کو بخوبی سمجھتے ہیں اسی لیے انہوں نے پچھلے دنوں لاہور لاہور اے کے نام سے بھر پور میلہ سجایا پنجاب جو کہ پانچ دریاو¿ں کی سرزمین اور اپنی ثقافت کے لیے مشہور ہے آبادی کے لحاظ سے ملک کی کل آبادی کا 56% صوبہ پنجاب میں آباد ہے اور پنجاب کے 36 اضلاع ہیں جو ملکی معیشت میں تقریباً 50-60 فیصد حصہ ڈالتے ہیں پنجابی ثقافت دنیا کی تاریخ میں قدیم ترین ثقافتوں میں سے ایک ہے جو قدیم دور سے لے کر جدید دور تک ہے پنجاب کی ثقافت کا دائرہ، تاریخ، پیچیدگی اور کثافت بہت وسیع ہے پنجابی ثقافت میںپنجابی کھانا ، فلسفہ، شاعری، فن، موسیقی، فن تعمیر، روایات، اقدار اور تاریخ ہمیشہ اہم رہے ہیں پنجابی لوگ بہت گرم جوش اور خوش مزاج ہیں پنجابی لوگ مختلف قبائل اور برادریوں پر مشتمل ہیں جو اپنی ثقافت سے جڑے ہوئے ہیں پنجاب کے لوگ پیر فقیر، جوگی، تعویز، منات کا دھاگا، صاحب ثروت، کالا جادو اور دیگر توہمات پربھی پختہ یقین رکھتے ہیں پنجابی بھی دوسرے صوبوں کے لوگوں کی طرح ذات برادی سسٹم پر یقین رکھتے ہیں پنجاب کے لوگوں کی دشمنیاں بھی خاندانوں تک چلتی رہی لیکن اب جیسے جیسے لوگ تعلیم یافتہ ہو رہے ہیں اختلافات دھند لے ہوتے جا رہے ہیں لیکن پنجابی لوگ اب بھی ذات برادریوں میں تقسیم ہیں خاص کر الیکشن کے دنوں میں ارائیں ،جاٹ، ملک، مغل ، گجر، اعوان، راجپوت، گکھڑ، کھوکھر، شیخ، آہیر، کمبوہ، نیازی، لغاری، کھوسہ، ڈوگر، تھہیم، میرانی، قریشی اور سید کھل کر اپنی برادری کے امیدوار کا ساتھ دیتے ہیں ہمارے دیہاتوں اور شہروں کے کلچر میں زمین آسمان کا فرق پیدا ہوچکا ہے دیہاتوں میں اب بھی لوگ ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں امن اور ہم آہنگی سے رہتے ہیں ایک دوسرے کی خوشی اورغمی میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں اپنی ثقافت اور اصولوں کا بہت زیادہ احترام کرتے ہیں اپنی زندگی کو اپنی طے شدہ روایات کے مطابق چلاتے ہیں پنجابی لوگ اپنی مہمان نوازی اور محبت کرنے والی فطرت کے لیے مشہور ہیں پنجابی پنجا ب کی صوبائی زبان ہونے کے ساتھ ساتھ پنجاب میں اکثریتی لوگوں کی پہلی زبان بھی ہے یہاں تک کہ پنجاب کی حدود سے باہر کے علاقوں میں بھی بولی اور سمجھی جاتی ہے حقائق اور اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پنجابی زبان کو 44 فیصد پاکستانی پہلی زبان کے طور پر بولتے ہیں اس خطے میں اردو زبان بھی عام بولی جاتی ہے اور فیشن کے طور پر انگریزی بھی ۔پنجاب میں پنجابی کے علاوہ پوٹھواری،ہندکو،جھنگوی،شاہ پوری،پہاڑی، ما جھی اورسرائیکی بھی بولی جاتی ہے اور یہ ساری زبانیں خوبصورت ہیں امید ہے پنجاب حکومت پنجاب کے کلچرکو لٹیروں کے ہاتھوں سے بچا کر پنجاب اور پنجابیوں سے محبت کرنے والوں کے ہاتھ میں دیگی تاکہ ہماری آنے والی نسل پنجابی سے نفرت کرنے کی بجائے بولنے پر فخر محسوس کرے اور یہ سب محسن نقوی اور دانیال گیلانی کرسکتے ہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں