پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی درخواستیں خارج کر دیں

پشاور: پشاور ہائیکورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کی دائردرخواستیںخارج کر دیں،بینچ کے سربراہ جسٹس اشتیاق ابراہیم نے محفوظ فیصلہ سنایا،پشاور ہائی کورٹ نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستوں کیلئے دائر درخواستیں خارج کیں۔جسٹس اشتیاق ابراہیم کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے سماعت کی، بنچ میں جسٹس اعجاز انور، جسٹس ایس ایم عتیق شاہ، جسٹس شکیل احمد اور سید ارشد علی شامل ہیں۔
سنی اتحاد کونسل کے وکیل بیرسٹر علی ظفر نے عدالت میں دلائل دئیے جب کہ گزشتہ روز پیش نہ ہونے پر بیرسٹر علی ظفر نے عدالت سے معذرت بھی کی۔بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ ہمارے امیدوار آزاد حیثیت سے الیکشن میں گئے اور الگ الگ نشانات دیئے گئے۔
تاریخ میں پہلی بار اتنی بڑی تعداد میں آزاد امیدوار کامیاب ہوئے۔ قومی اسمبلی میں 86 کے پی میں 90 پنجاب میں 107 سندھ میں 9 اور بلوچستان میں ایک ممبر نے سنی اتحاد کونسل کو جوائن کیا۔

سنی اتحاد کونسل 78 سیٹوں کی حقدار ہے۔ ہمارا کیس قومی اسمبلی اور کے پی اسمبلی حد تک محدود ہے۔ خیبرپختونخوا میں سنی اتحاد کونسل کی 26 مخصوص نشستیں بنتی ہے اور قومی اسمبلی میں کے پی سے 8 بنتی ہی۔بیرسٹر ظفر نے کہا کہ کچھ سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن کو درخواست کیا کہ یہ سیٹیں ہمیں دے دیں، بالکل ایسا جیسے ایک خالی زمین ہوں اور کوئی آئے اس پر قبضہ کرلیں۔
جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ آپ قبضہ پر زیادہ زور دے رہے ہیں۔ یہ تو الیکشن کمیشن نے دئیے۔دوران سماعت علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن سے پہلے پی ٹی آئی سے بلے کا نشان لیا گیا، پشاور ہائیکورٹ نے تاریخی فیصلہ دے کر بلا واپس کردیا تھا، سپریم کورٹ نے دوبارہ الیکشن کمیشن کے حق میں فیصلہ دے کربلا واپس لیا، سنی اتحاد کونسل رجسٹرڈ پارٹی ہے اور اس کا انتخابی نشان بھی ہے، الیکشن میں حصہ نہ لینا اتنی بڑی بات نہیں، بعض اوقات سیاسی جماعتیں انتخابات سے بائیکاٹ کر سکتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں