ملاوٹ کا خاتمہ کمزور طبقوں کی دیکھ بھال ریاست کی ذمہ داری

وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا یہ کہنا ملاوٹ مافیا کا خاتمہ کےلئے سخت کاروائی کی جائے اور کمزور طبقہ کی دیکھ بھال ریاست کی ذمہ داری ہے یہ دونوں ایشوانتہائی اہم ہیں اور ان پر وزیراعظم کا عندیہ وقت کی ضرورت بھی ہے اگر یہ کہا جائے ملاوٹ والا لاکھوں انسانوں کا قاتل ہے درست ہوگا اپنی چاندی بنانے کےلئے لاکھوں انسانوں کی زندگیوں سے کھیلنے والوں اور انسانیت میںبیماریوں سے دوچار کرنے والوں کے لئے سخت ترین عبرت ناک سزائیں ہی ہونی چاہیںکیمیکل سے تیار ہونے والا مضر صحت دودھ کی فروخت کتنے دکھ کی بات ہے ہمارے بچے نوجوان بوڑھے مضر صحت دودھ پینے پر مجبور ہیں اور ملاوٹ مافیا پاکستان کے مستقبل کے معماروں کی صحت کو جس دلیری کے ساتھ تباہ کرنے میں مصروف ہے ان کو تو کسی صورت میں معافی نہیں ہونی چاہیے اسی طرح اشیاءخورد نوش میں ملاوٹ کا اس حد تک فروغ بھی ملک وقوم کےلئے لمحہ فکر یہ ہے ہسپتالوں میں بیماروں کارش دیکھ کر افسوس ہوتا ہے لوگوں کو بیمار یوں سے دوچار کرنے والوں کو ریاست نے نکیل کیوں ڈالی جاسکی فوڈ اےھارٹی نے جرمانے کرنے تک یا پوائینٹ سیل کرنے تک کاروائیاں جاری رکھی ہیں بھاری جرمانے ادا کرنے کے باوجود ملاوٹ کا دھندہ کو ختم نہیں کیا جاسکا اور اس صورت کو دیکھ کر ہی وزیراعظم عمران نے ملاوٹ کے خاتمہ کےلئے سخت کاروائی کا حکم دیا ہے جبکہ وزیر اعلی پنجاب عثمان بزدار نے بھی جعلی زرعی ادویات اور کھاد کے ناسور کرنے کا اعلان کیا ہے واقعی یہ بھی ملکی پیداوار کو متاثر کرنے اور کسان کی محنت کا نقصان کرنے کا جرم ہے ہمارے کا شتکا رزمیندار کی چیخ وپکارکرتے آرہے ہیں مگر روک تھام نہ ہوسکی جعلی میڈیشن جعلی مشروبات جعلی پانی بچوں کی اشیاءمیں مضر صحت ڈائی کلر آئل کااستعمال جعلی کھویا مرچوں ہلدی اور مصالحہ جات میں ملاوٹ معروف برانڈ کی بوتلیں میں جعلی مشروبات پانی جوس کھانے پینے کی اشیاءمیں کیمیکل کا استعمال نے معدے کے امراض کینسر یرقان شوگر بلڈ پریشر ٹی بی السر دل کے امراض میںلوگوں کو مبتلا کیاہے دوسری طرف وزیراعظم پاکستان عمران کا یہ کہنا بھی درست ہے کمزور طبقہ کی دیکھ بھال ریاست کی ذمہ داری ہے واقعی ملک بھر میں کمزور طبقہ کی دیکھ بھال نہ ہونے کے باعث گوناگوںمسائل سے دوچار ہے ان کی دیکھ بھال کی بات کی جائے تو ان کو طاقتور طبقہ کے مقابلہ میں انصاف ملنا ان کی آواز بلا خوف وخطر ایوانو ں سمیت ہر شعبہ زندگی میں سننا تھانوں دفاتر میں ان کی عزت واحترام اور رشوت کے بغیرمیرٹ پر کام کا ہونا ان کے بچوں کو میرٹ پر طاقتور کے مقابلہ میں تعلیمی اداروں میں داخلہ ملنا اور ہسپتالوں میں علاج ومعالج کی سہولیات کی فراہمی سے ہی دیکھ بھال کا فرض پورا ہو گا جب کسی بھی طاقتور کو یہ یقین ہو جائے گا میرا مد مقابل کمزور ہے مگر مجھے اور میری طاقت اور اثرو رسوخ کو نہیں دیکھا جائے گا اور مجھے انصاف کے ترازو کا ہی سامنا کرنا پڑے گا اور میں آ ُپنے کئے کی سزا پاو¿ں گا تو یہ ہی انصاف ہوگا اس سے جرائم میں بھی کمی ہوگی اور معاشرہ کی اصلاح کی جانب قدم بڑھے گا اور منشیایات مافیا ملاوٹ مافیا قبضہ مافیا کا خاتمہ بھی ممکن ہو گا جیسا کہ پاک افواج جس طرح پاکستان کی سرحدوں کی محافظ ہیں اور ملک وقوم کے دفاع اور حفاظت کےلئے چوکس اور دن رات بیدار ہیں اسی طرح ریاست کو اس سلسلہ میںایسے اقدامات کرنے اور ان لوگوں کے ساتھ سخت رویہ رکھنے کے ساتھ کمزورں کاساتھ ان کے درست ررویوں پر ان کی داد رسی کی پالیسی آپنانی ہوگی تو کمزوروں کی دیکھ بھال کی جانب یہ پہلا قدم ہو گا اور وزیر اعظم عمران خاں کی پدایت پر عمل ہوگا اسی طرح ملاوٹ مافیا بھی خبردار ہو گا اور سخت سزائیں دیکھ کر یہ دھندہ کرنا چھوڑ دیں گے اس کے ساتھ ہم سب کا بھی فرض ہے اس ملک سے گند نکالنے کےلئے متعلقہ اداروں کاساتھ دیں جبکہ وزیر اعظم عمران خاں کی ان دونوں ایشو پر کس قدر ہوتا ہے چند دنوں میں متعلقہ محکموں کی کارکردگی ہی بتائے گی علمدرآمد کس قدر ہوا ہے اگر وزیر اعظم عمران خاں ان ایشو پر درست سمیت میں عمل درآمد کروانے میںکامیاب ہو جاتے ہیں یہ قوم ملک پر بہت بڑا احسان ہو گا اور صحت مند معاشرہ کے قیام اور انصاف ملنا شروع ہو جائے گا اور بیماریوں کا خاتمہ ہونے میں ؓمدد ملے گی

اپنا تبصرہ بھیجیں