شدید غذائی قلت ڈی این اے میں بھی تبدیلی کی وجہ بن سکتی ہے، تحقیق

ہیوسٹن: بچوں میں غذائی قلت سے ان کے جسم میں ہولناک تنائج برآمد ہوتے ہیں لیکن اب پہلی مرتبہ معلوم ہوا ہے کہ اگرغذائی قلت شدید نوعیت کی ہوتواس سے خود ڈی این اے بھی تبدیل ہوسکتا ہے۔

ہیوسٹن میں واقع بیلرکالج آف میڈیسن نے ایک تحقیق کے بعد کہا ہے کہ بالخصوص اگربچوں میں غذائی قلت بہت شدید ہو تو اس سے ایپی جنیٹک سطح پر ڈی این اے متاثر ہوتا ہے یعنی جین کے احکامات (ایکسپریشنز)بدل جاتے ہیں، لیکن اس قسم کی غذائی قلت کو طبی طور پر دو اقسام یعنی ای ایس اے ایم اور این ای ایس اے ایم میں بانٹا جاتا ہے۔

یہ دونوں کیفیات بچوں کی زندگی کے اولین دنوں میں ظہور ہوسکتی ہیں جن کا پورا نام ’ ایڈامیشس سیویئر اکیوٹ میل نیوٹریشن (ای ایس اے ایم) اور ’ نان ایڈامیشس سیویئر اکیوٹ میل نیوٹریشن ‘ (این ای ایس اے ایم) ہیں، اس کی تحقیقات نیچر میں شائع ہوئی ہیں۔

ان میں سے ای ایس اے ایم ، بچے کے جین پر پیچیدہ ترین اثرات مرتب کرتی ہے۔ اس سے میٹا بولزم اور غذائیت کے دیگر مسائل جنم لیتے ہیں۔ مثال کے طور یہ ای ایس اے ایم جگر پر چربی کے امراض، جسمانی کمزوری اور خون میں شکر کی غیرمعمولی مقدار کو بڑھاوا دیتے ہیں۔ بیلر کالج کے پروفیسر نیل ہینچرڈ کے مطابق ای ایس اے ایم جسمانی سوجن، کئی اعضا کی تباہی، جگر کی خرابی ، خون کے خلیات اور آنتوں کو متاثر کرنے کی وجہ بنتی ہے۔ ان کی وجہ سے بچوں کا وزن کم ہوتا ہے اور ان کی جلد اور بال بھی متاثر ہوتے ہیں۔

سائنسدانوں نے ای ایس اے ایم کے شکار درجنوں بچوں کا بغور مطالعہ کرکے ان کے جین کا جائزہ لیا اور معلوم ہوا کہ کھانے پینے میں شدید کمی کی یہ کیفیت ان کے جین اس طرح بدل رہی ہے کہ وہ طرح طرح کے امراض کے شکار ہورہے ہیں۔ اس تحقیق سے ماہرین غذائی قلت کو جینیاتی سطح پر جاننے کے قابل ہوئے ہیں اوریہ تحقیق غذائی قلت سے ہونے والے مسائل کے حل میں نمایاں کردار ادا کرسکتی ہے۔

کیٹاگری میں : صحت

اپنا تبصرہ بھیجیں