برآمدات کے فروغ پر توجہ مرکوز کرنے کا وقت آ گیا

کراچی: موجودہ حکومت کو اپنے قیام کے بعد جو چیلنجز درپیش تھے ان میں سے ایک بڑھتا ہوا جاری کھاتے کا خسارہ تھا۔

جس کی بنیادی وجہ تجارتی خسارے کا مسلسل وسیع ہوتا حجم تھا۔ غیرملکی زرمبادلہ کے محدود ذخائر اور شرح مبادلہ مستحکم رکھنے کے لیے بیرونی سرمایے کی آمد کے کم ذرائع حکومت سے ایسی پالیسیوں کے متقاضی تھے جو جاری کھاتے کا خسارہ کم کرنے میں معاون ہوں۔

جاری کھاتے کے خسارے کا اہم حصہ تجارتی خسارے پر مشتمل ہوتا ہے۔ اگر حکومت کی جانب سے اس سلسلے میں کیے گئے اقدامات کا فوری اثر گرانی اور اشیاء کی قلت کی صورت میں ظاہر ہوا مگر بالآخر حکومت تجارتی خسارہ کم کرنے میں کامیاب ہوگئی۔
اس کے نتیجے میں غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر پر دباؤ میں کمی آئی اور شرح مبادلہ مستحکم ہوگئی۔ روپے کی قدر میں کمی، برآمدات کے لیے رعایتیں اور درآمدات پر پابندیوں جیسے اقدامات نے تجارتی خسارہ کم کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔

اب جب کہ تجارتی خسارہ مطلوبہ سطح پر آگیا ہے تو اب توجہ برآمدات کے فروغ پر مرکوز کی جانی چاہیے۔ اس مقصد کے لیے اختراعات اور مسابقت کی سرپرسیتی کرتے ہوئے مقامی پیداوار کا معیار بلند کیا جانا چاہیے۔ وفاقی ادارہ شماریات ( پی بی ایس) کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 5 ماہ میں درآمدات میں گذشتہ مالی سال کی اسی مدت کی نسبت 18.41 فیصد کمی آئی اور برآمدات میں 4.79 فیصد اضافہ ہوا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں