حکومت کی جانب سے گندم کی فی من قیمت کے اعلان کو مسترد کرتے ہیں‘چوہدری نثار احمد

حجرہ شاہ مقےم (نامہ نگار)کسان بورڈ پاکستان کے مرکزی صدر چوہدری نثار احمد نے مرکزی سےکرٹری جنرل شوکت علی چدھڑ ، مےاں فاروق احمد مرکزی سےنئر نائب صدر، چوہدری محمد رےاض صدر شمالی پنجاب ، مہر صفدر سلےم نول صدر وسطی پنجاب، حافظ محمد حسےن صدر جنوبی پنجاب ، رضوان اللہ خان صدر KPK اور ڈوےژنل و ضلعی صدور مرکزی دفتر مےں مےڈےا نمائندگان سے بات چےت کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے گنے کی قےمت 190روپے فی من اور گندم کی قےمت 1365روپے فی من کے اعلان کو مسترد کرتے ہوئے اعلان کےا کہ تبدےلی حکومت نے گنے کی قےمت مےں صرف 10روپے اور گندم کی قےمت مےں صرف 65 روپے کا اضافہ کر کے حاتم طائی کی قبر پر لات مارنے کی کوشش کی ہے اور اس اضافہ کو کسانوں کے ساتھ بھونڈا مذاق قرار دےا۔ بات چےت کرتے ہوئے انہوں نے مزےد کہا کہ حکومت نے زرعی ٹےوب وےلوں کے بجلی کے بلوں مےںFPAفےول پرائس اےڈجسٹمنٹ اور QTA کا نفاذ کر کے پہلے ہی کسانوں کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے ۔بجلی کے بلوں کی ادائےگی کسانوں کی پہنچ سے باہر ہو چکی ہے۔ حکومت نے اپنے آپ کو IMFکے پاس گروی رکھ کر نام نہاد Taxes کی آڑھ مےں شعبہ زراعت کو تباہ کرنے کی ٹھان لی ہے اور اداروں کو IMFکی خوشنودی کےلئے ڈھال کے طور پر استعمال کےا جا رہا ہے جو کہ قابل مزمت ہے۔ FPA اور QTA نامی نام نہاد Taxes کی وصولی کےلئے واپڈا کے کندھے کو استعمال کےا جا رہا ہے اور اداروں کے خلاف نفرت کی فضا قائم کی جا رہی ہے ۔ مارکےٹ مےں زرعی مداخل کھاد، بےج اور زرعی ادوےات کی قےمتوں مےں 100%اضافہ ہو چکا ہے ۔زراعت جو ملک کی رےڑھ کی ہڈی ہے اےک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت کاشتکار برادری کو کنگال اور زراعت کو تباہ کےا جا رہا ہے ۔ پاکستان اےک زرعی ملک ہے جسکی تمام انڈسٹری اےگرو بےسڈ ہے اگر زراعت کو ہی تباہ کر دےا گےا تو ملک مےں قحط سالی اور انڈسٹری تباہ ہو جائے گی ۔ مزےد کہا کہ زرعی اجناس کی قےمتےں ڈالر کی قےمت بڑھنے کے تناسب سے نہ بڑھنے کی وجہ سے کسانوں کو ان کی محنت کا مناسب معاوضہ نہ مل رہا ہے ۔اور اوپر سے زرعی مداخل مہنگے ہونے کی وجہ سے انکی قےمت لاگت مےں ہوشربا اضافہ ہو چکا ہے جس نے کسان کی کمر توڑ کر رکھ دی ہے۔ مارکےٹ مےں جعلی زرعی ادوےات ،کھاداور بےج کی بھرمار ہے ۔جس پر کنٹرول کرنے مےں حکومتی ادارے مکمل طور پر ناکام نظر آتے ہےں۔ ضلعی انتظامی مشےنری زراعت سے وابستہ افراد کے مسائل حل کرنے کی بجائے فوٹو سےشن کروانے مےں مصروف ہے منڈےوں مےں آڑھتی حضرات کسانوں کو لوٹ رہے ہےں مگر تبدےلی حکومت نے اپنے سےاسی مقاصد کےلئے مارکےٹ کمےٹےوں کو معطل کےا ہوا ہے۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کےا کہ وہ فی الفور زرعی ٹےوب وےلوں کے بجلی کے بلوں مےں FPA اور QTAنامی نام نہاد ٹےکسوں کو واپس لے اور الےکشن مےں اپنے کئے ہوئے وعدہ کے مطابق زرعی ٹےوب وےلوں پر بجلی کا رےٹ 4روپے فی ےونٹ مقرر کرے۔ انہوں نے مطالبہ کےا کہ چےنی کے رےٹ کے مطابق گنے کا رےٹ 300روپے فی من مقرر کےا جائے اور اسی طرح گندم کا رےٹ 1500روپے فی من مقرر کےا جائے۔ زرعی مداخل کھاد ،زرعی ادوےات پر عائد GST کو واپس لےا جائے ۔ SOP،DAP اور ےورےا کھاد کی قےمتوں کو واپس انکی سابقہ قےمتوں پر واپس لاےا جائے۔ ملک مےں زرعی اےمرجنسی کا نفاذ کرتے ہوئے زراعت پےشہ افراد کو رےلےف دےا جائے ۔ انہوں نے مطالبات کی منظوری کےلئے تبدےلی حکومت کے خلاف بھرپور احتجاجی تحرےک چلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کسان بورڈ پاکستان احتجاجی تحرےک کے پہلے مرحلے مےں 09دسمبر کو لاہور مےں احتجاجی مظاہرہ کرے گا جس مےں ہزاروں کسان شرکت کرےں گے۔ اگر ہمارے مطالبات کو منظور نہ کےا گےا تو ہم اپنے احتجاج کا دائرہ وسےع کرتے ہوئے تمام بڑی شاہراہوں کو بند کر دےں گے اور اپنے مال موےشی پارلےمنٹےرنز ،ضلعی انتظامےہ اور اےوانوں کے باہر باندھ کر اس وقت تک احتجاج کرتے رہےں گے جب تک حکومت ہمارے مطالبات کو تسلےم نہےں کرتی ۔ انہوں نے مزےد اعلان کےا کہ ہمارے علم مےں ےہ بات آئی ہے کہ شوگر ملز مافےا ،شوگر ملز چلانے کے بعد جب کسانوں نے اپنے گنے کی چھلائی کر لی ہے اور کئی جگہوں پر ٹرالےوں پر لوڈ بھی کر دےا گےا ہے سازش کے تحت شوگر ملےں بند کرنے جا رہا ہے ۔اگر اےساہوا تو کسان اپنا گنا ٹرالےوں اور گدھا گاڑےوں پر بھر کر DCدفاتر کے باہر ڈھےر لگا دے گا۔ اور شوگر مل مافےا کو خبردار کےا کہ اگر انہوں نے سازش کی تو انہےں اس کے نتائج بھگتا پڑےں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں