اسرائیل اور حماس کے درمیان سیزفائرآئندہ ہفتے کے آغاز میں متوقع ہے.امریکی صدر

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل اور حماس کے درمیان سیزفائرآئندہ ہفتے کے آغاز میں متوقع ہے امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق صدر بائیڈن نے کہا کہ متوقع سیزفائر کے دوران میں غزہ میں قید درجنوں اسرائیلوں کا تبادلہ بھی ممکن ہے. سیزفائر کی طویل کوششوں میں مصر، قطر، امریکہ، فرانس اور دیگر ممالک نے اسرائیل اور حماس کے درمیان مذاکرات جاری ہیں ان کوششوں کے تحت متعلقہ ممالک جارحیت کو چھ ہفتوں کے لیے روکنے اور غزہ میں قید اسرائیلیوں کی رہائی کے خواہاں ہیں.

عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق اس معاہدے میں اسرائیل کی حراست میں موجود فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی شامل ہو سکتی ہے معاہدے کے متعلق پوچھے گئے سوال پر صدر بائیڈن نے کہا کہ مجھے امید ہے کہ اگلے پیر تک سیزفائر ہو جائے گا ہم قریب ہیں لیکن، معاہدہ ابھی ہوا نہیں ہے. ایک اسرائیلی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ سمت مثبت ہے‘فرانسیسی صدر کے مطابق قطر کے امیر شیخ تمیم بن حماد الثانی، رواں ہفتے پیرس کا دورہ کریں گے.

قطر نے نومبر میں ایک ہفتے کے سیزفائر میں مدد کی تھی لیکن اسرائیلی وزیر اعظم بن یامین نتن یاہو نے اس بات پر زور دیا ہے کہ سیزفائر کے کسی بھی معاہدے سے غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع رفح پر زمینی حملے میں تاخیر ہو گی لیکن یہ ٹل نہیں سکتا. غزہ میں اسرائیلی فوج کی جارحیت کے تقریباً پانچ ماہ بعد ایک اندازے کے مطابق 14 لاکھ فلسطینی شہریوں نے رفح میں پناہ لے رکھی ہے‘نتن یاہو کے دفتر جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فوج نے رفح سے شہریوں کو نکالنے کا اپنا منصوبہ اسرائیلی جنگی کابینہ کے سامنے رکھا ہے تاہم اس بارے میں کوئی تفصیلات جاری نہیں کی گئیں کہ یہ بے گھر افراد کہاں جائیں گے‘وزارت صحت کے مطابق، اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں غزہ میں کم از کم29ہزار782 افراد جان سے گئے، جن میں اکثریت خواتین اور بچوں کی ہے.

اپنا تبصرہ بھیجیں